مسند امام احمد - حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 15035
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ حَمِدْتُ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِمَحَامِدَ وَمِدَحٍ وَإِيَّاكَ قَالَ هَاتِ مَا حَمِدْتَ بِهِ رَبَّكَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فَجَعَلْتُ أُنْشِدُهُ فَجَاءَ رَجُلٌ أَدْلَمُ فَاسْتَأْذَنَ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيِّنْ بَيِّنْ قَالَ فَتَكَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ خَرَجَ قَالَ فَجَعَلْتُ أُنْشِدُهُ قَالَ ثُمَّ جَاءَ فَاسْتَأْذَنَ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيِّنْ بَيِّنْ فَفَعَلَ ذَاكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هَذَا الَّذِي اسْتَنْصَتَّنِي لَهُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ هَذَا رَجُلٌ لَا يُحِبُّ الْبَاطِلَ
حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میں نے اپنے پروردگار کی حمدومدح اور آپ کی تعریف میں کچھ اشعار کہے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا ذراسناؤ تم نے اپنے رب کی تعریف میں کیا کہا ہے میں نے اشعار سنانا شروع کئے اسی اثناء میں ایک گندمی رنگ کا آدمی آیا اور نبی ﷺ سے اجازت طلب کی نبی ﷺ نے مجھے درمیان میں روک دیا وہ آدمی تھوڑی دیر گفتگو کرنے کے بعد چلا گیا میں پھر اشعار سنانے لگا تھوڑی دیر بعد وہی آدمی دوبارہ آیا اور اندر آنے کی اجازت چاہی نبی ﷺ نے مجھے پھر درمیان میں روک دیا اس شخص نے تین مرتبہ مرتبہ ایساہی کیا میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ یہ کون ہے جس کی خاطر آپ مجھے خاموش کروادیتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا یہ عمر بن خطاب ہیں یہ ایسے آدمی ہیں جو غلط باتوں کو پسند نہیں کرتے۔
Top