مسند امام احمد - حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 15714
قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعَةٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ أَصَمُّ لَا يَسْمَعُ شَيْئًا وَرَجُلٌ أَحْمَقُ وَرَجُلٌ هَرَمٌ وَرَجُلٌ مَاتَ فِي فَتْرَةٍ فَأَمَّا الْأَصَمُّ فَيَقُولُ رَبِّ لَقَدْ جَاءَ الْإِسْلَامُ وَمَا أَسْمَعُ شَيْئًا وَأَمَّا الْأَحْمَقُ فَيَقُولُ رَبِّ لَقَدْ جَاءَ الْإِسْلَامُ وَالصِّبْيَانُ يَحْذِفُونِي بِالْبَعْرِ وَأَمَّا الْهَرَمُ فَيَقُولُ رَبِّي لَقَدْ جَاءَ الْإِسْلَامُ وَمَا أَعْقِلُ شَيْئًا وَأَمَّا الَّذِي مَاتَ فِي الْفَتْرَةِ فَيَقُولُ رَبِّ مَا أَتَانِي لَكَ رَسُولٌ فَيَأْخُذُ مَوَاثِيقَهُمْ لَيُطِيعُنَّهُ فَيُرْسِلُ إِلَيْهِمْ أَنْ ادْخُلُوا النَّارَ قَالَ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ دَخَلُوهَا لَكَانَتْ عَلَيْهِمْ بَرْدًا وَسَلَامًا قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِثْلَ هَذَا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فِي آخِرِهِ فَمَنْ دَخَلَهَا كَانَتْ عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْهَا يُسْحَبُ إِلَيْهَا
حضرت اسود بن سریع کی حدیثیں۔
حضرت اسود بن سریع سے مروی ہے کہ قیامت کے دن چار قسم کے لوگ ہوں گے (١) بہرا آدمی جو کچھ سن نہ سکے ٢۔ احمق آدمی۔ ٣۔ بوڑھا آدمی۔ ٤۔ فترت وحی (انقطاع رسل) کے زمانے میں مرنے والا آدمی۔ چناچہ بہرا آدمی اعراض کرے گا کہ پروردگار اسلام تو آیا تھا لیکن میں کچھ سن ہی نہ سکا احمق عرض کرے گا کہ پروردگار اسلام تو آیا تھا لیکن بچے مجھ پر مینگینیاں برساتے تھے بوڑھاعرض کرے گا کہ پروردگار اسلام تو آیا تھا لیکن اس وقت میری عقل نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا اور فترت وحی کے زمانے میں مرنے والاک ہے گا کہ پروردگار میرے پاس تیرا کوئی پیغمبر ہی نہیں آیا اللہ ان سے یہ وعدہ لے گا کہ وہ اس کی اطاعت کریں گے اور پھر انہیں حکم دے گا کہ جہنم میں داخل ہوجائیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر وہ جہنم میں داخل ہوگئے تو وہ ان کے لئے ٹھنڈی اور باعث سلامتی بن جائے گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top