Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (349 - 520)
Select Hadith
349
350
351
352
353
354
355
356
357
358
359
360
361
362
363
364
365
366
367
368
369
370
371
372
373
374
375
376
377
378
379
380
381
382
383
384
385
386
387
388
389
390
391
392
393
394
395
396
397
398
399
400
401
402
403
404
405
406
407
408
409
410
411
412
413
414
415
416
417
418
419
420
421
422
423
424
425
426
427
428
429
430
431
432
433
434
435
436
437
438
439
440
441
442
443
444
445
446
447
448
449
450
451
452
453
454
455
456
457
458
459
460
461
462
463
464
465
466
467
468
469
470
471
472
473
474
475
476
477
478
479
480
481
482
483
484
485
486
487
488
489
490
491
492
493
494
495
496
497
498
499
500
501
502
503
504
505
506
507
508
509
510
511
512
513
514
515
516
517
518
519
520
مسند امام احمد - - حدیث نمبر 904
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ أَصَبْنَا مِنْ ثِمَارِهَا فَاجْتَوَيْنَاهَا وَأَصَابَنَا بِهَا وَعْكٌ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَبَّرُ عَنْ بَدْرٍ فَلَمَّا بَلَغَنَا أَنَّ الْمُشْرِكِينَ قَدْ أَقْبَلُوا سَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَدْرٍ وَبَدْرٌ بِئْرٌ فَسَبَقَنَا الْمُشْرِكُونَ إِلَيْهَا فَوَجَدْنَا فِيهَا رَجُلَيْنِ مِنْهُمْ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ وَمَوْلًى لِعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ فَأَمَّا الْقُرَشِيُّ فَانْفَلَتَ وَأَمَّا مَوْلَى عُقْبَةَ فَأَخَذْنَاهُ فَجَعَلْنَا نَقُولُ لَهُ كَمْ الْقَوْمُ فَيَقُولُ هُمْ وَاللَّهِ كَثِيرٌ عَدَدُهُمْ شَدِيدٌ بَأْسُهُمْ فَجَعَلَ الْمُسْلِمُونَ إِذْ قَالَ ذَلِكَ ضَرَبُوهُ حَتَّى انْتَهَوْا بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ كَمْ الْقَوْمُ قَالَ هُمْ وَاللَّهِ كَثِيرٌ عَدَدُهُمْ شَدِيدٌ بَأْسُهُمْ فَجَهَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُخْبِرَهُ كَمْ هُمْ فَأَبَى ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَهُ كَمْ يَنْحَرُونَ مِنْ الْجُزُرِ فَقَالَ عَشْرًا كُلَّ يَوْمٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَوْمُ أَلْفٌ كُلُّ جَزُورٍ لِمِائَةٍ وَتَبِعَهَا ثُمَّ إِنَّهُ أَصَابَنَا مِنْ اللَّيْلِ طَشٌّ مِنْ مَطَرٍ فَانْطَلَقْنَا تَحْتَ الشَّجَرِ وَالْحَجَفِ نَسْتَظِلُّ تَحْتَهَا مِنْ الْمَطَرِ وَبَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَقُولُ اللَّهُمَّ إِنَّكَ إِنْ تُهْلِكْ هَذِهِ الْفِئَةَ لَا تُعْبَدْ قَالَ فَلَمَّا أَنْ طَلَعَ الْفَجْرُ نَادَى الصَّلَاةَ عِبَادَ اللَّهِ فَجَاءَ النَّاسُ مِنْ تَحْتِ الشَّجَرِ وَالْحَجَفِ فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَرَّضَ عَلَى الْقِتَالِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ جَمْعَ قُرَيْشٍ تَحْتَ هَذِهِ الضِّلَعِ الْحَمْرَاءِ مِنْ الْجَبَلِ فَلَمَّا دَنَا الْقَوْمُ مِنَّا وَصَافَفْنَاهُمْ إِذَا رَجُلٌ مِنْهُمْ عَلَى جَمَلٍ لَهُ أَحْمَرَ يَسِيرُ فِي الْقَوْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَلِيُّ نَادِ لِي حَمْزَةَ وَكَانَ أَقْرَبَهُمْ مِنْ الْمُشْرِكِينَ مَنْ صَاحِبُ الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ وَمَاذَا يَقُولُ لَهُمْ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ يَكُنْ فِي الْقَوْمِ أَحَدٌ يَأْمُرُ بِخَيْرٍ فَعَسَى أَنْ يَكُونَ صَاحِبَ الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ فَجَاءَ حَمْزَةُ فَقَالَ هُوَ عُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَهُوَ يَنْهَى عَنْ الْقِتَالِ وَيَقُولُ لَهُمْ يَا قَوْمُ إِنِّي أَرَى قَوْمًا مُسْتَمِيتِينَ لَا تَصِلُونَ إِلَيْهِمْ وَفِيكُمْ خَيْرٌ يَا قَوْمُ اعْصِبُوهَا الْيَوْمَ بِرَأْسِي وَقُولُوا جَبُنَ عُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَقَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي لَسْتُ بِأَجْبَنِكُمْ فَسَمِعَ ذَلِكَ أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ أَنْتَ تَقُولُ هَذَا وَاللَّهِ لَوْ غَيْرُكَ يَقُولُ هَذَا لَأَعْضَضْتُهُ قَدْ مَلَأَتْ رِئَتُكَ جَوْفَكَ رُعْبًا فَقَالَ عُتْبَةُ إِيَّايَ تُعَيِّرُ يَا مُصَفِّرَ اسْتِهِ سَتَعْلَمُ الْيَوْمَ أَيُّنَا الْجَبَانُ قَالَ فَبَرَزَ عُتْبَةُ وَأَخُوهُ شَيْبَةُ وَابْنُهُ الْوَلِيدُ حَمِيَّةً فَقَالُوا مَنْ يُبَارِزُ فَخَرَجَ فِتْيَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ سِتَّةٌ فَقَالَ عُتْبَةُ لَا نُرِيدُ هَؤُلَاءِ وَلَكِنْ يُبَارِزُنَا مِنْ بَنِي عَمِّنَا مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُمْ يَا عَلِيُّ وَقُمْ يَا حَمْزَةُ وَقُمْ يَا عُبَيْدَةُ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَتَلَ اللَّهُ تَعَالَى عُتْبَةَ وَشَيْبَةَ ابْنَيْ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدَ بْنَ عُتْبَةَ وَجُرِحَ عُبَيْدَةُ فَقَتَلْنَا مِنْهُمْ سَبْعِينَ وَأَسَرْنَا سَبْعِينَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَصِيرٌ بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَسِيرًا فَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا وَاللَّهِ مَا أَسَرَنِي لَقَدْ أَسَرَنِي رَجُلٌ أَجْلَحُ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ وَجْهًا عَلَى فَرَسٍ أَبْلَقَ مَا أُرَاهُ فِي الْقَوْمِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ أَنَا أَسَرْتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ اسْكُتْ فَقَدْ أَيَّدَكَ اللَّهُ تَعَالَى بِمَلَكٍ كَرِيمٍ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَسَرْنَا وَأَسَرْنَا مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ الْعَبَّاسَ وعَقِيلًا وَنَوْفَلَ بْنَ الْحَارِثِ
حضرت علی ؓ کی مرویات
حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ مدینہ منورہ ہجرت کر کے آئے اور ہم نے یہاں کے پھل کھائے تو ہمیں پیٹ کی بیماری لاحق ہوگئی جس سے بڑھتے بڑھتے ہم شدید قسم کے بخار میں مبتلا ہوگئے، نبی ﷺ بدر کے حالات معلوم کرتے رہتے تھے، جب ہمیں معلوم ہوا کہ مشرکین مقام بدر کی طرف بڑھ رہے ہیں تو نبی ﷺ بھی بدر کی طرف روانہ ہوگئے، جو کہ ایک کنوئیں کا نام تھا، ہم مشرکین سے پہلے وہاں پہنچ گئے، وہاں ہمیں دو آدمی ملے، ایک قریش کا اور دوسرا عقبہ بن ابی معیط کا غلام، قریشی تو ہمیں دیکھتے ہی بھاگ گیا اور عقبہ کے غلام کو ہم نے پکڑ لیا۔ ہم نے اس سے پوچھا کہ ان کے لشکر کی تعداد کتنی ہے؟ اس نے کہا بخدا! ان کی تعداد بہت زیادہ اور ان کا سامان حرب بہت مضبوط ہے، جب اس نے یہ کہا تو مسلمانوں نے اسے مارنا شروع کردیا اور مارتے مارتے اسے نبی ﷺ کے پاس لے آئے، نبی ﷺ نے بھی اس سے مشرکین مکہ کی تعداد پوچھی، اس نے نبی ﷺ کو بھی وہی جواب دیا جو پہلے دیا تھا، نبی ﷺ نے اس سے ان کی صحیح تعداد معلوم کرنے کی پوری کوشش کی لیکن اس نے بتانے سے انکار کردیا، بالآخر نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ وہ لوگ روزانہ کتنے اونٹ ذبح کرتے ہیں؟ اس نے جواب دیا روزانہ دس اونٹ ذبح کرتے ہیں، نبی ﷺ نے اسی وقت فرمایا ان کی تعداد ایک ہزار ہے، کیونکہ ایک اونٹ کم از کم سو آدمیوں کو کفایت کرجاتا ہے۔ رات ہوئی تو ہلکی ہلکی بارش ہونے لگی، ہم بارش سے بچنے کے لئے درختوں اور ڈھالوں کے نیچے چلے گئے اور نبی ﷺ اسی حالت میں ساری رات اپنے پروردگار سے یہ دعاء کرتے رہے کہ اے اللہ! اگر یہ گروہ ختم ہوگیا تو آپ کی عبادت نہیں ہو سکے گی، بہرحال! طلوع فجر کے وقت نبی ﷺ نے نداء کروائی کہ اللہ کے بندو! نماز تیار ہے، لوگوں نے درختوں اور سائبانوں کو چھوڑا اور نبی ﷺ کے پاس جمع ہوگئے، نبی ﷺ نے نماز پڑھائی اور اس کے بعد جہاد کی ترغیب دینے لگے، پھر فرمایا کہ قریش کا لشکر اس پہاڑ کی سرخ ڈھلوان میں ہے۔ جب لشکر قریش ہمارے قریب آگیا اور ہم نے بھی صف بندی کرلی، تو اچانک ان میں سے ایک آدمی سرخ اونٹ پر سوار ہو کر نکلا اور اپنے لشکر میں چکر لگانے لگا، نبی ﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا علی! حمزہ سے پکار کر کہو جو کہ مشرکین مکہ کے سب سے زیادہ قریب تھے، یہ سرخ اونٹ والا کون ہے اور کیا کہہ رہا ہے؟ پھر نبی ﷺ نے فرمایا اگر لشکر قریش میں کوئی آدمی بھلائی کا حکم دے سکتا ہے تو وہ یہ سرخ اونٹ پر سوار ہی ہوسکتا ہے، اتنی دیر میں حضرت حمزہ ؓ آگئے اور فرمانے لگے کہ یہ عتبہ بن ربیعہ ہے جو کہ لوگوں کو جنگ سے روک رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ اے میری قوم! میں ایسے لوگوں کو دیکھ رہا ہوں جو ڈھیلے پڑچکے ہیں، اگر تم میں ذرا سی بھی صلاحیت ہو تو یہ تم تک کبھی نہیں پہنچ سکیں گے، اے میری قوم! آج کے دن میرے سر پر پٹی باندھ دو اور کہہ دو کہ عتبہ بن ربیعہ بزدل ہوگیا حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں بزدل نہیں ہوں۔ ابوجہل نے جب یہ بات سنی تو کہنے لگا کہ یہ بات تم کہہ رہے ہو؟ بخدا! اگر یہ بات تمہارے علاوہ کسی اور نے کہی ہوتی تو میں اس سے کہتا کہ جا کر اپنے باپ کی شرمگاہ چوس (گالی دیتا) تمہارے پھیپھڑوں نے تمہارے پیٹ میں رعب بھر دیا ہے، عتبہ کہنے لگا کہ او پیلے سرین والے! تو مجھے عار دلاتا ہے، آج تجھے پتہ چل جائے گا کہ ہم میں سے بزدل کون ہے؟ اس کے بعد جوش میں آکر عتبہ، اس کا بھائی شیبہ اور اس کا بیٹا ولید میدان جنگ میں نکل کر مبارز طلبی کرنے لگے، ان کے مقابلے میں چھ انصاری نوجوان نکلے، عتبہ کہنے لگا کہ ہم نے انسے نہیں لڑنا چاہتے، ہمارے مقابلے میں ہمارے بنو عم نکلیں جن کا تعلق بنو عبدالمطلب سے ہو، یہ سن کر نبی ﷺ نے حضرت علی ؓ، حضرت حمزہ ؓ اور حضرت عبیدہ بن حارث بن مطلب کو اٹھنے اور مقابلہ کرنے کا حکم دیا، اس مقابلے میں عتبہ، شیبہ اور ولید تینوں مارے گئے اور مسلمانوں میں حضرت عبیدہ ؓ زخمی ہوئے۔ اس طرح ہم نے ان کے ستر آدمی مارے اور ستر ہی کو قیدی بنا لیا، اسی اثناء میں ایک چھوٹے قد کا انصاری نوجوان عباس بن عبدالمطلب کو جو بعد میں صحابی بنے قیدی بنا کرلے آیا، عباس کہنے گے یا رسول اللہ! بخدا! اس نے جھے قیدی نہیں بنایا، مجھے تو اس شخص نے قید کیا ہے جس کے سر کے دونوں جانب بال نہ تھے، وہ بڑا خوبصورت چہرہ رکھتا تھا اور ایک چتکبرے گھوڑے پر سوار تھا، جو مجھے اب آپ لوگوں میں نظر نہیں آرہا، اس پر انصاری نے کہا یا رسول اللہ! انہیں میں نے ہی گرفتار کیا ہے، نبی ﷺ نے انہیں خاموشی کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک معزز فرشتے کے ذریعے اللہ نے تمہاری مدد کی ہے، حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ بنو عبدالمطلب میں سے ہم نے عباس، عقیل اور نوفل بن حارث کو گرفتار کیا تھا۔
Top