مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 182
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ لِطَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ مَا لِي أَرَاكَ قَدْ شَعِثْتَ وَاغْبَرَرْتَ مُنْذُ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّكَ سَاءَكَ يَا طَلْحَةُ إِمَارَةُ ابْنِ عَمِّكَ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ إِنِّي لَأَجْدَرُكُمْ أَنْ لَا أَفْعَلَ ذَلِكَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَا يَقُولُهَا أَحَدٌ عِنْدَ حَضْرَةِ الْمَوْتِ إِلَّا وَجَدَ رُوحَهُ لَهَا رَوْحًا حِينَ تَخْرُجُ مِنْ جَسَدِهِ وَكَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَلَمْ أَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا وَلَمْ يُخْبِرْنِي بِهَا فَذَلِكَ الَّذِي دَخَلَنِي قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَنَا أَعْلَمُهَا قَالَ فَلِلَّهِ الْحَمْدُ فَمَا هِيَ قَالَ هِيَ الْكَلِمَةُ الَّتِي قَالَهَا لِعَمِّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ طَلْحَةُ صَدَقْتَ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عمر فاروق ؓ کو حضرت طلحہ ؓ سے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کیا بات ہے، نبی ﷺ کے وصال مبارک کے بعد سے آپ پراگندہ حال اور غبار آلود رہنے لگے ہیں؟ کیا آپ کو اپنے چچا زاد بھائی کی یعنی میری خلافت اچھی نہیں لگی؟ انہوں نے فرمایا اللہ کی پناہ! مجھے تو کسی صورت ایسا نہیں کرنا چاہیے، اصل بات یہ ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں ایک ایسا کلمہ جانتاہوں کہ اگر کوئی شخص نزع کی حالت میں وہ کلمہ کہہ لے تو اس کے لئے روح نکلنے میں سہولت پیدا ہوجائے اور قیامت کے دن وہ اس کے لئے باعث نور ہو، مجھے افسوس ہے کہ میں نبی ﷺ سے اس کلمے کے بارے میں پوچھ نہیں سکا اور خود نبی ﷺ نے بھی نہیں بتایا، میں اس وجہ سے پریشان ہوں۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ میں وہ کلمہ جانتاہوں، حضرت ابو طلحہ ؓ نے الحمدللہ کہہ کر پوچھا کہ وہ کیا کلمہ ہے؟ فرمایا وہی کلمہ جو نبی ﷺ نے اپنے چچا کے سامنے پیش کیا تھا یعنی لا الہ الا اللہ، حضرت طلحہ ؓ فرمانے لگے کہ آپ نے سچ فرمایا۔
Top