مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 262
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْبَطْحَاءِ فَقَالَ بِمَ أَهْلَلْتَ قُلْتُ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلْ سُقْتَ مِنْ هَدْيٍ قُلْتُ لَا قَالَ طُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حِلَّ فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَّطَتْنِي وَغَسَلَتْ رَأْسِي فَكُنْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِكَ بِإِمَارَةِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَإِمَارَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَإِنِّي لَقَائِمٌ فِي الْمَوْسِمِ إِذْ جَاءَنِي رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ فَقُلْتُ أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ فُتْيَا فَهَذَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ فَبِهِ فَأْتَمُّوا فَلَمَّا قَدِمَ قُلْتُ مَا هَذَا الَّذِي قَدْ أَحْدَثْتَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ قَالَ إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ نَبِيِّنَا فَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى نَحَرَ الْهَدْيَ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
حضرت ابوموسی اشعری ؓ سے مروی ہے کہ میں جب یمن سے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس وقت آپ ﷺ بطحاء میں تھے، نبی ﷺ نے مجھے احرام کی حالت میں دیکھ کر پوچھا کہ کس نیت سے احرام باندھا؟ میں نے عرض کیا یہ نیت کر کے کہ جس نیت سے نبی ﷺ نے احرام باندھا ہو، میرا بھی وہی احرام ہے، پھر پوچھا کہ قربانی کا جانور ساتھ لائے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں! فرمایا کہ پھر خانہ کعبہ کا طواف کرکے صفا مروہ کے درمیان سعی کرو اور حلال ہوجاؤ۔ چناچہ میں نے بیت اللہ کا طواف کیا، صفا مروہ کے درمیان سعی کی، پھر اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا، اس نے میرے سر کے بالوں میں کنگھی کی اور میرا سرپانی سے دھویا، بعد میں لوگوں کو بھی حضرات شیخین ؓ کے دور خلافت میں یہی مسئلہ بتاتا رہا، ایک دن ایام حج میں، میں کسی جگہ کھڑا ہوا تھا کہ ایک آدمی میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ آپ نہیں جانتے، امیرالمومنین نے حج کے معاملات میں کیا نئے احکام جاری کئے ہیں؟ اس پر میں نے کہا لوگو! ہم نے جسے بھی کوئی فتویٰ دیا ہو، وہ سن لے، یہ امیرالمومنین موجود ہیں، ان ہی کی اقتداء کرو، جب حضرت عمر ؓ تشریف لائے تو میں نے ان سے پوچھا کہ مناسک حج میں آپ نے یہ کیا نیا حکم جاری کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر ہم قرآن کریم کو لیتے ہیں تو وہ ہمیں اتمام حج وعمرہ کا حکم دیتا ہے اور اگر ہم نبی ﷺ کی سنت کو لیتے ہیں تو نبی ﷺ قربانی کا جانور ذبح کرنے سے پہلے حلال نہیں ہوئے۔ فائدہ: دراصل حضرت عمر ؓ نے ایک ہی سفر میں حج اور عمرہ دونوں کو جمع کرنے کی ممانعت کی تھی، یہاں اسی کا ذکر ہے۔
Top