مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 273
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَنْبَأَنَا الْجُرَيْرِيُّ سَعِيدٌ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي فِرَاسٍ قَالَ خَطَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَلَا إِنَّا إِنَّمَا كُنَّا نَعْرِفُكُمْ إِذْ بَيْنَ ظَهْرَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِذْ يَنْزِلُ الْوَحْيُ وَإِذْ يُنْبِئُنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ أَلَا وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ انْطَلَقَ وَقَدْ انْقَطَعَ الْوَحْيُ وَإِنَّمَا نَعْرِفُكُمْ بِمَا نَقُولُ لَكُمْ مَنْ أَظْهَرَ مِنْكُمْ خَيْرًا ظَنَنَّا بِهِ خَيْرًا وَأَحْبَبْنَاهُ عَلَيْهِ وَمَنْ أَظْهَرَ مِنْكُمْ لَنَا شَرًّا ظَنَنَّا بِهِ شَرًّا وَأَبْغَضْنَاهُ عَلَيْهِ سَرَائِرُكُمْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رَبِّكُمْ أَلَا إِنَّهُ قَدْ أَتَى عَلَيَّ حِينٌ وَأَنَا أَحْسِبُ أَنَّ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ يُرِيدُ اللَّهَ وَمَا عِنْدَهُ فَقَدْ خُيِّلَ إِلَيَّ بِآخِرَةٍ أَلَا إِنَّ رِجَالًا قَدْ قَرَءُوهُ يُرِيدُونَ بِهِ مَا عِنْدَ النَّاسِ فَأَرِيدُوا اللَّهَ بِقِرَاءَتِكُمْ وَأَرِيدُوهُ بِأَعْمَالِكُمْ أَلَا إِنِّي وَاللَّهِ مَا أُرْسِلُ عُمَّالِي إِلَيْكُمْ لِيَضْرِبُوا أَبْشَارَكُمْ وَلَا لِيَأْخُذُوا أَمْوَالَكُمْ وَلَكِنْ أُرْسِلُهُمْ إِلَيْكُمْ لِيُعَلِّمُوكُمْ دِينَكُمْ وَسُنَّتَكُمْ فَمَنْ فُعِلَ بِهِ شَيْءٌ سِوَى ذَلِكَ فَلْيَرْفَعْهُ إِلَيَّ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِذَنْ لَأُقِصَّنَّهُ مِنْهُ فَوَثَبَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَوَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَلَى رَعِيَّةٍ فَأَدَّبَ بَعْضَ رَعِيَّتِهِ أَئِنَّكَ لَمُقْتَصُّهُ مِنْهُ قَالَ إِي وَالَّذِي نَفْسُ عُمَرَ بِيَدِهِ إِذَنْ لَأُقِصَّنَّهُ مِنْهُ وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقِصُّ مِنْ نَفْسِهِ أَلَا لَا تَضْرِبُوا الْمُسْلِمِينَ فَتُذِلُّوهُمْ وَلَا تُجَمِّرُوهُمْ فَتَفْتِنُوهُمْ وَلَا تَمْنَعُوهُمْ حُقُوقَهُمْ فَتُكَفِّرُوهُمْ وَلَا تُنْزِلُوهُمْ الْغِيَاضَ فَتُضَيِّعُوهُمْ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ مَرَّةً أُخْرَى أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ نُبِّئْتُ عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ أَلَا لَا تُغْلُوا صُدُقَ النِّسَاءِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ إِسْمَاعِيلُ وَذَكَرَ أَيُّوبُ وَهِشَامٌ وَابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ عَنْ عُمَرَ نَحْوًا مِنْ حَدِيثِ سَلَمَةَ إِلَّا أَنَّهُمْ قَالُوا لَمْ يَقُلْ مُحَمَّدٌ نُبِّئْتُ عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ
حضرت عمر فاروق ؓ کی مرویات
ابو فراس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم ؓ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا لوگو! جب تک نبی ﷺ ہم میں موجود رہے، وحی نازل ہوتی رہی اور اللہ ہمیں تمہارے حالات سے مطلع کرتا رہا اس وقت تک تو ہم تمہیں پہچانتے تھے، اب چونکہ نبی ﷺ تشریف لے گئے ہیں اور وحی کا سلسلہ منقطع ہوچکا ہے اب ہم تمہیں ان چیزوں سے پہچانیں گے جو ہم تمہیں کہیں گے۔ تم میں سے جو شخص خیر ظاہر کرے گا ہم اس کے متعلق اچھا گمان رکھیں گے اور اس سے محبت کریں گے اور جو شر ظاہر کرے گا ہم اس کے متعلق اچھا گمان نہیں رکھیں گے اور اس بناء پر اس سے نفرت کریں گے، تمہارے پوشیدہ راز تمہارے رب اور تمہارے درمیان ہوں گے۔ یاد رکھو! مجھ پر ایک وقت ایسا بھی آیا ہے کہ جس میں، میں سمجھتا ہوں جو شخص قرآن کریم کو اللہ اور اس کی نعمتوں کو حاصل کرنے کے لئے پڑھتا ہے وہ میرے سامنے آخرت کا تخیل پیش کرتا ہے، یاد رکھو! بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ جو قرآن کریم کی تلاوت سے لوگوں کے مال و دولت کا حصول چاہتے ہیں، تم اپنی قرأت سے اللہ کو حاصل کرو اپنے اعمال کے ذریعے اللہ کو حاصل کرو اور یاد رکھو! میں نے تمہارے پاس اپنے مقرر کردہ گورنروں کو اس لئے نہیں بھیجا کہ وہ تمہاری چمڑی ادھیڑ دیں اور تمہارے مال و دولت پر قبضہ کرلیں، میں نے تو انہیں تمہارے پاس اس لئے بھیجا ہے کہ وہ تمہیں تمہارا دین اور نبی ﷺ کی سنتیں سکھائیں۔ جس شخص کے ساتھ اس کے علاوہ کوئی اور معاملہ ہوا ہو، اسے چاہیے کہ وہ اسے میرے سامنے پیش کرے، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، میں اسے بدلہ ضرور لے کردوں گا، یہ سن کر حضرت عمرو بن العاص ؓ کود کر سامنے آئے اور کہنے لگے امیرالمومنین! اگر کسی آدمی کو رعایا پر ذمہ دار بنایا جائے اور وہ رعایا کو ادب سکھانے کے لئے کوئی سزا دے دے تو کیا آپ اس سے بھی قصاص لیں گے؟ فرمایا ہاں! اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں عمر کی جان ہے میں اس سے بھی قصاص لوں گا، میں نے خود نبی ﷺ کو اپنی طرف سے قصاص دیتے ہوئے دیکھا ہے۔ یاد رکھو! مسلمانوں کو مار پیٹ کر ذلیل مت کرو، انہیں انگاروں پر مت رکھو کہ انہیں آزمائش میں مبتلا کردو، ان سے ان کے حقوق مت روکو کہ انہیں کفر اختیار کرنے پر مجبور کردو اور انہیں غصہ مت دلاؤ کہ انہیں ضائع کردو۔ مہر زیادہ مقرر نہ کرنے والی روایت جو عنقریب گذری ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top