مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1662
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي يَعْقُوبَ يُحَدِّثُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَتَهُ وَأَرْدَفَنِي خَلْفَهُ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَبَرَّزَ كَانَ أَحَبَّ مَا تَبَرَّزَ فِيهِ هَدَفٌ يَسْتَتِرُ بِهِ أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ فَدَخَلَ حَائِطًا لِرَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَإِذَا فِيهِ نَاضِحٌ لَهُ فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَنَّ وَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ ذِفْرَاهُ وَسَرَاتَهُ فَسَكَنَ فَقَالَ مَنْ رَبُّ هَذَا الْجَمَلِ فَجَاءَ شَابٌّ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ أَنَا فَقَالَ أَلَا تَتَّقِي اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهِيمَةِ الَّتِي مَلَّكَكَ اللَّهُ إِيَّاهَا فَإِنَّهُ شَكَاكَ إِلَيَّ وَزَعَمَ أَنَّكَ تُجِيعُهُ وَتُدْئِبُهُ ثُمَّ ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَائِطِ فَقَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ تَوَضَّأَ ثُمَّ جَاءَ وَالْمَاءُ يَقْطُرُ مِنْ لِحْيَتِهِ عَلَى صَدْرِهِ فَأَسَرَّ إِلَيَّ شَيْئًا لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا فَحَرَّجْنَا عَلَيْهِ أَنْ يُحَدِّثَنَا فَقَالَ لَا أُفْشِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرَّهُ حَتَّى أَلْقَى اللَّهَ
حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ کی مرویات
حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے خچر پر سوار ہوئے اور مجھے اپنے پیچھے اپنی سواری پر بٹھالیا اور نبی ﷺ کی عادت تھی کہ قضاء حاجت کے موقع پر کسی اونچی عمارت یا درختوں کے جھنڈ کی آڑ میں ہوجاتے تھے، ایک دن نبی ﷺ کسی انصاری کے باغ میں داخل ہوئے، اچانک ایک اونٹ آیا اور آپ ﷺ کے قدموں میں لوٹنے لگا، اس وقت اس کی آنکھوں میں آنسو تھے، نبی ﷺ نے اس کی کمر پر اور سر کے پچھلے حصے پر ہاتھ پھیرا جس سے وہ پر سکون ہوگیا، پھر نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس اونٹ کا مالک کون ہے؟ یہ سن کر ایک انصاری نوجوان آگے بڑھا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! ﷺ یہ میرا اونٹ ہے، فرمایا کہ تم اس جانور میں جو اللہ نے تمہاری ملکیت میں کردیا ہے، اللہ سے ڈرتے نہیں، یہ مجھ سے شکایت کر رہا ہے کہ تم اسے بھوکا رکھتے ہو اور اس سے محنت ومشقت کا کام زیادہ لیتے ہو، پھر نبی صلی اللہ علیہ باغ میں گئے اور قضاء حاجت فرمائی، پھر وضو کر کے واپس آئے تو پانی کے قطرات آپ ﷺ کی داڑھی مبارک سے سینہ مبارک پر ٹپک رہے تھے اور نبی ﷺ نے مجھ سے راز کی ایک بات فرمائی جو میں کسی سے کبھی بیان نہ کروں گا، ہم نے انہیں وہ بات بتانے پر بہت اصرار کیا لیکن انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کا راز افشاں نہیں کروں گا یہاں تک کہ اللہ سے جا ملوں۔
Top