مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 1806
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ يَعْنِي اسْتَأْذَنَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَلَى عَائِشَةَ فَلَمْ يَزَلْ بِهَا بَنُو أَخِيهَا قَالَتْ أَخَافُ أَنْ يُزَكِّيَنِي فَلَمَّا أَذِنَتْ لَهُ قَالَ مَا بَيْنَكِ وَبَيْنَ أَنْ تَلْقَيْ الْأَحِبَّةَ إِلَّا أَنْ يُفَارِقَ الرُّوحُ الْجَسَدَ كُنْتِ أَحَبَّ أَزْوَاجِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ وَلَمْ يَكُنْ يُحِبُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا طَيِّبًا وَسَقَطَتْ قِلَادَتُكِ لَيْلَةَ الْأَبْوَاءِ فَنَزَلَتْ فِيكِ آيَاتٌ مِنْ الْقُرْآنِ فَلَيْسَ مَسْجِدٌ مِنْ مَسَاجِدِ الْمُسْلِمِينَ إِلَّا يُتْلَى فِيهِ عُذْرُكِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ فَقَالَتْ دَعْنِي مِنْ تَزْكِيَتِكَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ فَوَاللَّهِ لَوَدِدْتُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
ابن ابی ملیکہ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ ؓ کے مرض الوفات میں حضرت ابن عباس ؓ نے ان سے اندر آنے کی اجازت مانگی، ان کے پاس ان کے بھتیجے تھے، وہ کہنے لگیں مجھے اندیشہ ہے کہ یہ آ کر میری تعریفیں کریں گے، بہرحال! انہوں نے اجازت دے دی، انہوں نے اندر آکر کہا کہ آپ کے اور دیگر دوستوں کے درمیان ملاقات کا صرف اتنا ہی وقت باقی ہے جس میں روح جسم سے جدا ہوجائے، آپ نبی ﷺ کی تمام ازواج مطہرات میں نبی ﷺ کو سب سے زیادہ محبوب رہیں اور نبی ﷺ اسی چیز کو محبوب رکھتے تھے جو طیب ہو، لیلۃ الابواء کے موقع پر آپ کا ہار ٹوٹ کر گرپڑا تھا تو آپ کی شان میں قرآن کریم کی آیات نازل ہوگئی تھیں، اب مسلمانوں کی کوئی مسجد ایسی نہیں ہے جہاں پر دن رات آپ کے عذر کی تلاوت نہ ہوتی ہو، یہ سن کر وہ فرمانے لگیں اے ابن عباس! اپنی ان تعریفوں کو چھوڑو، بخدا! میری تو خواہش ہے۔۔۔۔۔۔۔ (کہ میں برابر سرابر چھوٹ جاؤں )
Top