مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 1886
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَهُ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ أَنْتَ تُفْتِي الْحَائِضَ أَنْ تَصْدُرَ قَبْلَ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهَا بِالْبَيْتِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَلَا تُفْتِي بِذَلِكَ قَالَ إِمَّا لَا فَاسْأَلْ فُلَانَةَ الْأَنْصَارِيَّةَ هَلْ أَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ فَرَجَعَ زَيْدٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَضْحَكُ فَقَالَ مَا أُرَاكَ إِلَّا قَدْ صَدَقْتَ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس ؓ کے ساتھ تھا، حضرت زید بن ثابت ؓ ان سے کہنے لگے کہ کیا آپ حائضہ عورت کو اس بات کا فتوی دیتے ہیں کہ وہ طواف وداع کرنے سے پہلے واپس جاسکتی ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! حضرت زید ؓ نے فرمایا کہ یہ فتوی نہ دیا کریں، انہوں نے کہا کہ جہاں تک فتوی نہ دینے کی بات ہے تو آپ فلاں انصاریہ خاتون سے پوچھ لیجئے کہ کیا نبی ﷺ نے انہیں اس کا حکم دیا تھا؟ بعد میں حضرت زید ؓ ہنستے ہوئے حضرت ابن عباس ؓ کے پاس آئے اور فرمایا کہ میں آپ کو سچا ہی سمجھتا ہوں۔
Top