مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2126
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ سَالِمٍ أَبُو جَهْضَمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَفِتْيَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فَسَأَلُوهُ هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ قَالَ لَا قَالَ فَقَالُوا فَلَعَلَّهُ كَانَ يَقْرَأُ فِي نَفْسِهِ قَالَ خَمْشًا هَذِهِ شَرٌّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَبْدًا مَأْمُورًا بَلَّغَ مَا أُرْسِلَ بِهِ وَإِنَّهُ لَمْ يَخُصَّنَا دُونَ النَّاسِ إِلَّا بِثَلَاثٍ أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوءَ وَلَا نَأْكُلَ الصَّدَقَةَ وَلَا نُنْزِيَ حِمَارًا عَلَى فَرَسٍ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت عبداللہ بن عبیداللہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اور قریش کے کچھ نوجوان حضرت ابن عباس ؓ کے پاس حاضر ہوئے اور ان سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ ظہر اور عصر میں قراءت فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا نہیں، ہم نے پوچھا کہ شاید آہسۃ آواز میں قرأت فرما لیتے ہوں؟ انہوں نے فرمایا خوامش! یہ تو اور بھی زیادہ برا ہے، جناب رسول اللہ ﷺ ایک عبد مامور تھے، بخدا! انہیں جو پیغام دے کر بھیجا گیا تھا، انہوں نے وہ پہنچا دیا اور لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت کے ساتھ انہوں نے ہمیں کوئی بات نہیں بتائی، سوائے تین چیزوں کے، ایک تو نبی ﷺ نے ہمیں خصوصیت کے ساتھ وضو مکمل کرنے کا حکم دیا، دوسرا یہ کہ ہم صدقہ نہ کھائیں اور تیسرا یہ کہ ہم کسی گدھے کو گھوڑی پر نہ کدوائیں۔
Top