مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2156
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنِ الزُّبَيْرِ يَعْنِي ابْنَ خِرِّيتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ يَوْمًا بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى غَرَبَتْ الشَّمْسُ وَبَدَتْ النُّجُومُ وَعَلِقَ النَّاسُ يُنَادُونَهُ الصَّلَاةَ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَجَعَلَ يَقُولُ الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ قَالَ فَغَضِبَ قَالَ أَتُعَلِّمُنِي بِالسُّنَّةِ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَوَجَدْتُ فِي نَفَسِي مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَلَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ فَسَأَلْتُهُ فَوَافَقَهُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
عبداللہ بن شقیق (رح) کہتے ہیں کہ ایک دن عصر کے بعد حضرت ابن عباس ؓ نے ہمارے سامنے وعظ فرمایا: یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا اور ستارے نظر آنے لگے، لوگ نماز، نماز پکارنے لگے، اس وقت لوگوں میں بنو تمیم کا ایک آدمی تھا، اس نے اونچی آواز سے نماز، نماز کہنا شروع کردیا، اس پر حضرت ابن عباس ؓ کو غصہ آگیا اور وہ فرمانے لگے کیا تو مجھے سنت سکھانا چاہتا ہے؟ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ ﷺ نے ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء کے درمیان جمع صوری فرمایا ہے، راوی حدیث عبداللہ کہتے ہیں کہ میرے دل میں اس کے متلعق کچھ خلجان سا پیدا ہوا، چناچہ میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے ملا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے بھی اس کی موافقت کی۔
Top