مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2157
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ آيَةُ الدَّيْنِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ جَحَدَ آدَمُ عَلَيْهِ السَّلَام أَوْ أَوَّلُ مَنْ جَحَدَ آدَمُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمَّا خَلَقَ آدَمَ مَسَحَ ظَهْرَهُ فَأَخْرَجَ مِنْهُ مَا هُوَ مِنْ ذَرَارِيَّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَجَعَلَ يَعْرِضُ ذُرِّيَّتَهُ عَلَيْهِ فَرَأَى فِيهِمْ رَجُلًا يَزْهَرُ فَقَالَ أَيْ رَبِّ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا ابْنُكَ دَاوُدُ قَالَ أَيْ رَبِّ كَمْ عُمْرُهُ قَالَ سِتُّونَ عَامًا قَالَ رَبِّ زِدْ فِي عُمْرِهِ قَالَ لَا إِلَّا أَنْ أَزِيدَهُ مِنْ عُمْرِكَ وَكَانَ عُمْرُ آدَمَ أَلْفَ عَامٍ فَزَادَهُ أَرْبَعِينَ عَامًا فَكَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ بِذَلِكَ كِتَابًا وَأَشْهَدَ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةَ فَلَمَّا احْتُضِرَ آدَمُ وَأَتَتْهُ الْمَلَائِكَةُ لِتَقْبِضَهُ قَالَ إِنَّهُ قَدْ بَقِيَ مِنْ عُمُرِي أَرْبَعُونَ عَامًا فَقِيلَ إِنَّكَ قَدْ وَهَبْتَهَا لِابْنِكَ دَاوُدَ قَالَ مَا فَعَلْتُ وَأَبْرَزَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ الْكِتَابَ وَشَهِدَتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جب آیت دین نازل ہوئی تو نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے نادانستگی میں بھول کر کسی بات سے انکار کرنے والے حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں اور اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو تخلیق فرمایا تو کچھ عرصے بعد ان کی پشت پر ہاتھ پھیر کر قیات تک ہونے والی ان کی ساری اولاد کو باہر نکالا اور ان کی اولاد کو ان کے سامنے پیش کرنا شروع کردیا، حضرت آدم (علیہ السلام) نے ان میں ایک آدمی کو دیکھا جس کا رنگ کھلتا ہوا تھا، انہوں نے پوچھا پروردگار! یہ کون ہے؟ فرمایا یہ آپ کے بیٹے داوؤد ہیں، انہوں نے پوچھا کہ پروردگار ان کی عمر کتنی ہے؟ فرمایا ساٹھ سال، انہوں نے عرض کیا کہ پروردگار! ان کی عمر میں اضافہ فرما، ارشاد ہوا کہ یہ نہیں ہوسکتا، البتہ یہ بات ممکن ہے کہ میں تمہاری عمر میں سے کچھ کم کر کے اس کی عمر میں اضافہ کر دوں، حضرت آدم (علیہ السلام) کی عمر ایک ہزار سال تھی، اللہ نے اس میں سے چالیس سال لے کر حضرت داوؤد (علیہ السلام) کی عمر میں چالیس سال کا اضافہ کردیا اور اس مضمون کی تحریر لکھ کر فرشتوں کو اس پر گواہ بنالیا۔ جب حضرت آدم (علیہ السلام) کی وفات کا وقت قریب آیا اور ملائکہ ان کی روح قبض کرنے کے لئے آئے تو حضرت آدم (علیہ السلام) نے فرمایا کہ ابھی تو میری زندگی کے چالیس سال باقی ہیں؟ ان سے عرض کیا گیا کہ آپ وہ چالیس سال اپنے بیٹے داوؤد کو دے چکے ہیں، لیکن وہ کہنے لگے کہ میں نے تو ایسا نہیں کیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے وہ تحریر ان کے سامنے کردی اور فرشتوں نے اس کی گواہی دی۔
Top