مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2158
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْجِنِّ وَلَا رَآهُمْ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ وَقَدْ حِيلَ بَيْنَ الشَّيَاطِينِ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْهِمْ الشُّهُبُ قَالَ فَرَجَعَتْ الشَّيَاطِينُ إِلَى قَوْمِهِمْ فَقَالُوا مَا لَكُمْ قَالُوا حِيلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْنَا الشُّهُبُ قَالَ فَقَالُوا مَا حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ إِلَّا شَيْءٌ حَدَثَ فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا فَانْظُرُوا مَا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ قَالَ فَانْطَلَقُوا يَضْرِبُونَ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا يَبْتَغُونَ مَا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ قَالَ فَانْصَرَفَ النَّفَرُ الَّذِينَ تَوَجَّهُوا نَحْوَ تِهَامَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِنَخْلَةَ عَامِدًا إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ وَهُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْفَجْرِ قَالَ فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ اسْتَمَعُوا لَهُ وَقَالُوا هَذَا وَاللَّهِ الَّذِي حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ قَالَ فَهُنَالِكَ حِينَ رَجَعُوا إِلَى قَوْمِهِمْ فَقَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ الْآيَةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ وَإِنَّمَا أُوحِيَ إِلَيْهِ قَوْلُ الْجِنِّ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بالارادہ جنات کو قران کریم کی تلاوت نہیں سنائی تھی اور نہ ہی انہیں دیکھا تھا، اصل میں ہوا یوں تھا کہ نبی ﷺ اپنے چند صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کے ساتھ عکاظ نامی مشہور بازار تشریف لے گئے تھے، اس وقت تک شیاطین اور آسمانی خبروں کے درمیان رکاوٹ حائل ہوچکی تھی اور ان پر شہاب ثاقب پھینکے جانے لگے تھے، شیاطین پریشان ہو کر اپنی قوم کے پاس واپس آئے تو قوم نے ان سے پوچھا کہ تمہیں کیا ہوا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہمار اور آسمانی خبروں کے درمیان رکاوٹیں حائل ہوگئی ہیں اور ہم پر شہاب ثاقب پھینکے جانے لگے ہیں، قوم نے کہا کہ ضرور کوئی نئی بات ہوئی ہے، تم مشرق اور مغرب میں پھیل جاؤ اور معلوم کرو کہ وہ کون سی چیز ہے جس کی بناء پر تمہارے اور آسمانی خبروں کے درمیان رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے؟ چناچہ یہ لوگ اس کا سبب معلوم کرنے کے لئے مشرق اور مغرب میں پھیل گئے، ان میں سے جو شیاطین تہامہ کی طرف گئے تھے، واپسی میں ان کا گذر نبی ﷺ کی طرف سے ہوا، اس وقت آپ ﷺ عکاظ کے بازار کے ارادے سے ایک باغ میں صحابہ کرام ؓ کو فجر کی نماز پڑھا رہے تھے، جب ان کے کانوں میں قران کریم کی آواز پڑی تو انہوں نے اسے توجہ سے سننا شروع کردیا اور کہنے لگے کہ یہی وہ چیز ہے جو تمہارے اور آسمانی خبروں کے درمیان حائل ہوگئی ہے۔ پھر جب یہ لوگ اپنی قوم کے پاس واپس پہنچے تو کہنے لگے کہ اے ہماری قوم! ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے جو رشد و ہدایت کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی قل اوحی الی۔۔۔۔ گویا نبی ﷺ پر صرف وحی جنات کے قول کی ہوئی ہے۔
Top