مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2161
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانُوا يَرَوْنَ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الْأَرْضِ وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا وَيَقُولُونَ إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ وَعَفَا الْأَثَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ حَلَّتْ الْعُمْرَةُ لِمَنْ اعْتَمَرْ فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِصَبِيحَةِ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِكَ عِنْدَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْحِلِّ قَالَ الْحِلُّ كُلُّهُ وَفِي كِتَابِهِ لِصُبْحٍ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ لوگ سمجھتے تھے کہ اشہر حرم میں عمرہ کرنا زمین پر ہونے والے گناہوں میں سب سے بڑا گناہ ہے اور وہ محرم کے مہینے کو صفر کا مہینہ بھی بنا ڈالتے تھے اور کہتے تھے کہ جب اونٹنی کی کمر صحیح ہوجائے، حاجیوں کے نشانات قدم مٹ چکیں اور صفر کا مہینہ ختم ہوجائے تو عمرہ کرنے والوں کے لئے عمرہ کرنا حلال ہوجاتا ہے۔ اتفاق سے جب نبی ﷺ اپنے صحابہ ؓ کے ساتھ مکہ مکرمہ حج کا احرام باندھ کر پہنچے تو وہ تاریخ چار ذی الحجہ کی صبح تھی، نبی ﷺ نے صحابہ ؓ کو حکم دیا کہ وہ اس احرام کو عمرہ کا احرام بنالیں؟ لوگوں نے اسے بہت بڑی بات سمجھا اور کہنے لگے یا رسول اللہ! ﷺ یہ کیسا حلال ہونا ہوا؟ فرمایا مکمل طور پر حلال ہونا۔
Top