مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2240
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا خُصَيْفُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَزَرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ يَا أَبَا الْعَبَّاسِ عَجَبًا لِاخْتِلَافِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِهْلَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَوْجَبَ فَقَالَ إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّاسِ بِذَلِكَ إِنَّهَا إِنَّمَا كَانَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةً وَاحِدَةً فَمِنْ هُنَالِكَ اخْتَلَفُوا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا فَلَمَّا صَلَّى فِي مَسْجِدِهِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْهِ أَوْجَبَ فِي مَجْلِسِهِ فَأَهَلَّ بِالْحَجِّ حِينَ فَرَغَ مِنْ رَكْعَتَيْهِ فَسَمِعَ ذَلِكَ مِنْهُ أَقْوَامٌ فَحَفِظُوا عَنْهُ ثُمَّ رَكِبَ فَلَمَّا اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ أَهَلَّ وَأَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْهُ أَقْوَامٌ وَذَلِكَ أَنَّ النَّاسَ إِنَّمَا كَانُوا يَأْتُونَ أَرْسَالًا فَسَمِعُوهُ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ يُهِلُّ فَقَالُوا إِنَّمَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ ثُمَّ مَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا عَلَا عَلَى شَرَفِ الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ وَأَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْهُ أَقْوَامٌ فَقَالُوا إِنَّمَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عَلَا عَلَى شَرَفِ الْبَيْدَاءِ وَايْمُ اللَّهِ لَقَدْ أَوْجَبَ فِي مُصَلَّاهُ وَأَهَلَّ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ وَأَهَلَّ حِينَ عَلَا عَلَى شَرَفِ الْبَيْدَاءِ فَمَنْ أَخَذَ بِقَوْلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَهَلَّ فِي مُصَلَّاهُ إِذَا فَرَغَ مِنْ رَكْعَتَيْهِ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت سعید بن جبیر (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے عرض کیا اے ابوالعباس! مجھے تو نبی ﷺ کے احرام کی بابت صحابہ کرام ؓ کے اختلاف پر بڑا تعجب ہے، حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ اس وقت اس بات کو لوگوں میں سے زیادہ میں جانتا ہوں، نبی ﷺ ساری زندگی میں صرف ایک حج کیا تھا، یہیں سے لوگوں میں اختلاف ہوگیا، نبی ﷺ حج کے ارادے سے نکلے، جب ذوالحلیفہ کی مسجد میں دو رکعتیں پڑھ چکے تو وہ یہیں بیٹھے بیٹھے حج کا احرام باندھ لیا لوگوں نے اسے سن کر اپنے ذہنوں میں محفوظ کرلیا، پھر نبی ﷺ سواری پر سوار ہوئے، جب اونٹنی نبی ﷺ کو لے کر سیدھی ہوگئی تو آپ ﷺ نے دوبارہ احرام کی نیت والے الفاظ کہے، کچھ لوگوں نے یہ الفاط سن لئے کیونکہ لوگ مختلف ٹولیوں کی شکل میں آتے تھے، اکٹھے ہی سارے نہیں آجاتے تھے، یہ لوگ بعد میں کہنے لگے کہ نبی ﷺ نے اس وقت احرام باندھا تھا جب اونٹنی آپ ﷺ کو لے کر سیدھی ہوگئی تھی۔ پھر نبی ﷺ آگے روانہ ہوئے، جب بیداء کی چوٹی پر چڑھے تو دوبارہ تلبیہ کہا، کچھ لوگوں نے اس وقت کو یاد رکھا اور کہنے لگے کہ نبی ﷺ نے بیداء کی چوٹی پر احرام باندھا ہے، جبکہ نبی ﷺ نے احرام کی نیت تو اپنی جائے نماز پر بیٹھے بیٹھے ہی کرلی تھی۔ البتہ تلبیہ کا اعادہ اس وقت بھی کیا تھا جب آپ ﷺ کی سواری آپ کو لے کر چلنے لگی تھی اور اس وقت بھی جب آپ ﷺ بیداء کی چوٹی پر چڑھے تھے، اس لئے جو شخص حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کے قول پر عمل کرنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ احرام کی دو رکعتوں سے فارغ ہونے کے بعد اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے ہی احرام کی نیت کرلے۔
Top