مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2260
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ نُوَيْفِعٍ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَعَثَتْ بَنُو سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ ضِمَامَ بْنَ ثَعْلَبَةَ وَافِدًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدِمَ عَلَيْهِ وَأَنَاخَ بَعِيرَهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي أَصْحَابِهِ وَكَانَ ضِمَامٌ رَجُلًا جَلْدًا أَشْعَرَ ذَا غَدِيرَتَيْنِ فَأَقْبَلَ حَتَّى وَقَفَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَيُّكُمْ ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنِّي سَائِلُكَ وَمُغَلِّظٌ فِي الْمَسْأَلَةِ فَلَا تَجِدَنَّ فِي نَفْسِكَ قَالَ لَا أَجِدُ فِي نَفْسِي فَسَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ قَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَهَكَ وَإِلَهَ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ وَإِلَهَ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ آللَّهُ بَعَثَكَ إِلَيْنَا رَسُولًا فَقَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَهَكَ وَإِلَهَ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ وَإِلَهَ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْمُرَنَا أَنْ نَعْبُدَهُ وَحْدَهُ لَا نُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَأَنْ نَخْلَعَ هَذِهِ الْأَنْدَادَ الَّتِي كَانَتْ آبَاؤُنَا يَعْبُدُونَ مَعَهُ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَهَكَ وَإِلَهَ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ وَإِلَهَ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نُصَلِّيَ هَذِهِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ ثُمَّ جَعَلَ يَذْكُرُ فَرَائِضَ الْإِسْلَامِ فَرِيضَةً فَرِيضَةً الزَّكَاةَ وَالصِّيَامَ وَالْحَجَّ وَشَرَائِعَ الْإِسْلَامِ كُلَّهَا يُنَاشِدُهُ عِنْدَ كُلِّ فَرِيضَةٍ كَمَا يُنَاشِدُهُ فِي الَّتِي قَبْلَهَا حَتَّى إِذَا فَرَغَ قَالَ فَإِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ سَيِّدَنَا مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَسَأُؤَدِّي هَذِهِ الْفَرَائِضَ وَأَجْتَنِبُ مَا نَهَيْتَنِي عَنْهُ ثُمَّ لَا أَزِيدُ وَلَا أَنْقُصُ قَالَ ثُمَّ انْصَرَفَ رَاجِعًا إِلَى بَعِيرِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَلَّى إِنْ يَصْدُقْ ذُو الْعَقِيصَتَيْنِ يَدْخُلْ الْجَنَّةَ قَالَ فَأَتَى إِلَى بَعِيرِهِ فَأَطْلَقَ عِقَالَهُ ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ فَكَانَ أَوَّلَ مَا تَكَلَّمَ بِهِ أَنْ قَالَ بِئْسَتِ اللَّاتُ وَالْعُزَّى قَالُوا مَهْ يَا ضِمَامُ اتَّقِ الْبَرَصَ وَالْجُذَامَ اتَّقِ الْجُنُونَ قَالَ وَيْلَكُمْ إِنَّهُمَا وَاللَّهِ لَا يَضُرَّانِ وَلَا يَنْفَعَانِ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ بَعَثَ رَسُولًا وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ كِتَابًا اسْتَنْقَذَكُمْ بِهِ مِمَّا كُنْتُمْ فِيهِ وَإِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ إِنِّي قَدْ جِئْتُكُمْ مِنْ عِنْدِهِ بِمَا أَمَرَكُمْ بِهِ وَنَهَاكُمْ عَنْهُ قَالَ فَوَاللَّهِ مَا أَمْسَى مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَفِي حَاضِرِهِ رَجُلٌ وَلَا امْرَأَةٌ إِلَّا مُسْلِمًا قَالَ يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَمَا سَمِعْنَا بِوَافِدِ قَوْمٍ كَانَ أَفْضَلَ مِنْ ضِمَامِ بْنِ ثَعْلَبَةَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ نُوَيْفِعٍ مَوْلَى آلِ الزُّبَيْرِ فَذَكَرَهُ مُخْتَصَرًا
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ بنو سعد بن بکر نے ضمام بن ثعلبہ کو نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے بھیجا، وہ آئے، اپنا اونٹ مسجد نبوی کے دروازے پر بٹھایا، اسے باندھا اور مسجد میں داخل ہوگئے، اس وقت نبی ﷺ اپنے صحابہ ؓ کے درمیان تشریف فرما تھے، ضمام ایک مضبوط آدمی تھے، ان کے سر پر بال بہت زیادہ تھے جس کی انہوں نے دو مینڈھیاں بنا رکھی تھیں، وہ چلتے ہوئے آئے اور نبی ﷺ کے پاس پہنچ کر رک گئے اور کہنے لگے کہ آپ میں سے ابن عبدالمطلب کون ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں ہوں، انہوں نے پوچھا کیا آپ ہی کا نام محمد ﷺ ہے؟ نبی ﷺ نے اثبات میں جواب دیا۔ ضمام نے کہا کہ اے ابن عبدالمطلب! میں آپ سے کچھ سوالات پوچھنا چاہتا ہوں، ہوسکتا ہے اس میں کچھ تلخی یا سختی ہوجائے اس لئے آپ برا نہ منائیے گا، نبی ﷺ نے فرمایا میں برا نہیں مناتا، آپ جو پوچھنا چاہتے ہیں، پوچھ لیں، ضمام نے کہا کہ میں آپ کو اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جو آپ کا اور آپ سے پہلے اور آپ کے بعد آنے والوں کا معبود ہے، کیا اللہ ہی نے آپ کو ہماری طرف پیغمبر بنا کر بھیجا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں! پھر ضمام نے کہا کہ میں آپ کو اس اللہ کا واسطہ دیتا ہوں جو آپ کا، آپ سے پہلوں کا اور آپ کے بعد آنے والوں کا معبود ہے، کیا اللہ نے آپ کو ہمیں یہ حکم دینے کے لئے فرمایا کہ ہم صرف اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور ان تمام معبودوں اور شرکاء کو چھوڑ دیں جن کی ہمارے آباؤ و اجداد پوجا کرتے تھے؟ فرمایا ہاں! پھر ضمام نے مذکورہ قسم دے کر پوچھا کہ کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ ہم یہ پانچ نمازیں ادا کریں؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں! پھر ضمام نے ایک ایک کر کے فرائض اسلام مثلا زکوۃ، روزہ، حج اور دیگر تمام شرائع کے بارے سوال کیا اور ہر مرتبہ نبی ﷺ کو مذکورہ الفاظ میں قسم دیتا رہا، یہاں تک کہ جب ضمام فارغ ہوگئے تو کہنے لگے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ، اللہ کے رسول ہیں، میں یہ فرائض ادا کرتا رہوں گا اور جن چیزوں کے آ نے سے مجھے منع کیا ہے میں ان سے بچتا رہوں گا اور اس میں کسی قسم کی کمی بیشی نہ کروں گا۔ پھر وہ اپنے اونٹ پر سوار ہو کر چلے گئے، ان کے جانے کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا اگر اس دو چوٹیوں والے نے اپنی بات سچ کر دکھائی تو یہ جنت میں داخل ہوگا، ضمام نے یہاں سے روانہ ہوتے ہی اپنے اونٹ کی رسی ڈھیلی چھوڑ دی یہاں تک کہ وہ اپنی قوم میں پہنچ گئے، لوگ ان کے پاس اکٹھے ہوگئے، ضمام نے سب سے پہلی بات جو کی وہ یہ تھی لات اور عزی بہت بری چیزیں ہیں، لوگ کہنے لگے ضمام! رکو، برص اور جذام سے بچو، پاگل پن سے ڈرو، (ان بتوں کو برا بھلا کہنے سے کہیں تمہیں یہ چیزیں لاحق نہ ہوجائیں) انہوں نے فرمایا افسوس! بخدا! یہ دونوں چیزیں نقصان پہنچا سکتی ہیں اور نہ ہی نفع، اللہ نے اپنے پیغمبر کو مبعوث فرما دیا ہے، اس پر اپنی کتاب نازل کر کے تمہیں ان چیزوں سے بچا لیا ہے جن میں تم پہلے مبتلا تھے، میں تو اس بات کی گواہی دے آیا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور پیغمبر ہیں اور میں تمہارے پاس ان کی طرف سے کچھ احکامات لے کر آیا ہوں اور کچھ ایسی چیزیں جن سے وہ تمہیں منع کرتے ہیں، بخدا! شام ہونے سے پہلے ان کے قبیلے کا ہر مرد اور ہر عورت اسلام قبول کرچکے تھے، حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے ضمام بن ثعلبہ ؓ سے زیادہ کسی قوم کا نمائندہ افضل نہیں دیکھا۔ گذشتہ حدیث اختصار کے ساتھ اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top