مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2293
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوَاجِبٌ هُوَ قَالَ لَا وَمَنْ شَاءَ اغْتَسَلَ وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ بَدْءِ الْغُسْلِ كَانَ النَّاسُ مُحْتَاجِينَ وَكَانُوا يَلْبَسُونَ الصُّوفَ وَكَانُوا يَسْقُونَ النَّخْلَ عَلَى ظُهُورِهِمْ وَكَانَ مَسْجِدُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَيِّقًا مُتَقَارِبَ السَّقْفِ فَرَاحَ النَّاسُ فِي الصُّوفِ فَعَرِقُوا وَكَانَ مِنْبَرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصِيرًا إِنَّمَا هُوَ ثَلَاثُ دَرَجَاتٍ فَعَرِقَ النَّاسُ فِي الصُّوفِ فَثَارَتْ أَرْوَاحُهُمْ أَرْوَاحُ الصُّوفِ فَتَأَذَّى بَعْضُهُمْ بِبَعْضٍ حَتَّى بَلَغَتْ أَرْوَاحُهُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِذَا جِئْتُمْ الْجُمُعَةَ فَاغْتَسِلُوا وَلْيَمَسَّ أَحَدُكُمْ مِنْ أَطْيَبِ طِيبٍ إِنْ كَانَ عِنْدَهُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے ایک آدمی نے پوچھا کہ کیا غسل جمعہ واجب ہے؟ انہوں نے فرمایا نہیں، جو چاہے غسل کرلے ( اور نہ چاہے تو نہ کرے) میں تمہیں بتاتا ہوں کہ جمعہ کے دن غسل کا آغاز کس طریقے سے ہوا تھا؟ لوگ غریب ہوا کرتے تھے اون کا لباس پہنا کرتے تھے، باغات کو سیراب کرنے کے لئے اپنی کمر پر پانی لاد کر لایا کرتے تھے اور مسجد نبوی تنگ تھی اس کی چھت بھی نیچی تھی، لوگ جب اون کے کپڑے پہن کر کام کرتے تو انہیں پسینہ آتا تھا، نبی ﷺ کا منبر بھی چھوٹا تھا اور اس میں صرف تین سیڑھیاں تھیں ایک مرتبہ جمعہ کے دن لوگوں کو اپنے اونی کپڑوں میں پسینہ آیا ہوا تھا، جس کی بو پھیل رہی تھی اور کچھ لوگ اس کی وجہ سے تنگ ہو رہے تھے، نبی ﷺ کو بھی جبکہ وہ منبر پر تھے اس کی بو محسوس ہوئی تو فرمایا لوگو! جب تم جمعہ کے لئے آیا کرو تو غسل کر کے آیا کرو اور جس کے پاس جو خوشبو سب سے بہترین ہو، وہ لگا کر آیا کرے۔
Top