مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2384
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ حَدَّثَنَا شَهْرٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ حَضَرَتْ عِصَابَةٌ مِنْ الْيَهُودِ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالُوا يَا أَبَا الْقَاسِمِ حَدِّثْنَا عَنْ خِلَالٍ نَسْأَلُكَ عَنْهُنَّ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا نَبِيٌّ قَالَ سَلُونِي عَمَّا شِئْتُمْ وَلَكِنْ اجْعَلُوا لِي ذِمَّةَ اللَّهِ وَمَا أَخَذَ يَعْقُوبُ عَلَيْهِ السَّلَام عَلَى بَنِيهِ لَئِنْ حَدَّثْتُكُمْ شَيْئًا فَعَرَفْتُمُوهُ لَتُتَابِعُنِّي عَلَى الْإِسْلَامِ قَالُوا فَذَلِكَ لَكَ قَالَ فَسَلُونِي عَمَّا شِئْتُمْ قَالُوا أَخْبِرْنَا عَنْ أَرْبَعِ خِلَالٍ نَسْأَلُكَ عَنْهُنَّ أَخْبِرْنَا أَيُّ الطَّعَامِ حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَى نَفْسِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ وَأَخْبِرْنَا كَيْفَ مَاءُ الْمَرْأَةِ وَمَاءُ الرَّجُلِ كَيْفَ يَكُونُ الذَّكَرُ مِنْهُ وَأَخْبِرْنَا كَيْفَ هَذَا النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ فِي النَّوْمِ وَمَنْ وَلِيُّهُ مِنْ الْمَلَائِكَةِ قَالَ فَعَلَيْكُمْ عَهْدُ اللَّهِ وَمِيثَاقُهُ لَئِنْ أَنَا أَخْبَرْتُكُمْ لَتُتَابِعُنِّي قَالَ فَأَعْطَوْهُ مَا شَاءَ مِنْ عَهْدٍ وَمِيثَاقٍ قَالَ فَأَنْشُدُكُمْ بِالَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ إِسْرَائِيلَ يَعْقُوبَ عَلَيْهِ السَّلَام مَرِضَ مَرَضًا شَدِيدًا وَطَالَ سَقَمُهُ فَنَذَرَ لِلَّهِ نَذْرًا لَئِنْ شَفَاهُ اللَّهُ تَعَالَى مِنْ سَقَمِهِ لَيُحَرِّمَنَّ أَحَبَّ الشَّرَابِ إِلَيْهِ وَأَحَبَّ الطَّعَامِ إِلَيْهِ وَكَانَ أَحَبَّ الطَّعَامِ إِلَيْهِ لُحْمَانُ الْإِبِلِ وَأَحَبَّ الشَّرَابِ إِلَيْهِ أَلْبَانُهَا قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ عَلَيْهِمْ فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ مَاءَ الرَّجُلِ أَبْيَضُ غَلِيظٌ وَأَنَّ مَاءَ الْمَرْأَةِ أَصْفَرُ رَقِيقٌ فَأَيُّهُمَا عَلَا كَانَ لَهُ الْوَلَدُ وَالشَّبَهُ بِإِذْنِ اللَّهِ إِنْ عَلَا مَاءُ الرَّجُلِ عَلَى مَاءِ الْمَرْأَةِ كَانَ ذَكَرًا بِإِذْنِ اللَّهِ وَإِنْ عَلَا مَاءُ الْمَرْأَةِ عَلَى مَاءِ الرَّجُلِ كَانَ أُنْثَى بِإِذْنِ اللَّهِ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ عَلَيْهِمْ فَأَنْشُدُكُمْ بِالَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ هَذَا النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ قَالُوا وَأَنْتَ الْآنَ فَحَدِّثْنَا مَنْ وَلِيُّكَ مِنْ الْمَلَائِكَةِ فَعِنْدَهَا نُجَامِعُكَ أَوْ نُفَارِقُكَ قَالَ فَإِنَّ وَلِيِّيَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام وَلَمْ يَبْعَثْ اللَّهُ نَبِيًّا قَطُّ إِلَّا وَهُوَ وَلِيُّهُ قَالُوا فَعِنْدَهَا نُفَارِقُكَ لَوْ كَانَ وَلِيُّكَ سِوَاهُ مِنْ الْمَلَائِكَةِ لَتَابَعْنَاكَ وَصَدَّقْنَاكَ قَالَ فَمَا يَمْنَعُكُمْ مِنْ أَنْ تُصَدِّقُوهُ قَالُوا إِنَّهُ عَدُوُّنَا قَالَ فَعِنْدَ ذَلِكَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّهِ إِلَى قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ كِتَابَ اللَّهِ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ فَعِنْدَ ذَلِكَ بَاءُوا بِغَضَبٍ عَلَى غَضَبٍ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ حَدَّثَنَا شَهْرٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ بِنَحْوِهِ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ یہودیوں کا ایک وفد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اے ابوالقاسم ﷺ ہم آپ سے چند سوالات پوچھنا چاہتے ہیں جنہیں کسی نبی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، آپ ہمیں ان کا جواب دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا تم جو چاہو مجھ سے سوال پوچھو، لیکن مجھے سے اللہ کے نام پر اور حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے اس وعدے کے مطابق جو انہوں نے اپنے بیٹوں سے لیا تھا، وعدہ کرو کہ میں تمہیں جو جواب دوں گا اگر تم نے اسے صحیح سمجھا تو تم اسلام پر مجھ سے بیعت کرو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہم آپ سے وعدہ کرتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اب پوچھو، کیا پوچھنا چاہتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ سے چار چیزوں کے متعلق سوال کرتے ہیں، ایک تو آپ ہمیں یہ بتائیے کہ وہ کون سا کھانا تھا جو حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے تورات نازل ہونے سے پہلے اپنے اوپر حرام کرلیا تھا؟ دوسرا یہ بتائیے کہ عورت اور مرد کا پانی کیسا ہوتا ہے اور بچہ نر کیسے ہوتا ہے؟ تیسرا یہ بتائیے اس نبی امی کی نیند میں کیا کیفیت ہوتی ہے؟ اور چوتھا یہ کہ ان کے پاس وحی لانے والا فرشتہ کون ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم مجھ سے اللہ کو سامنے رکھ کر وعدہ کرتے ہو کہ اگر میں نے تمہیں ان سوالوں کے جواب دے دیئے تو تم میری اتباع کرو گے؟ انہوں نے نبی ﷺ سے بڑے مضبوط عہد و پیمان کر لئے۔ نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہیں اس ذات کی قسم دیتا ہوں جس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات کو نازل کیا، کیا تم جانتے ہو کہ ایک مرتبہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) بہت سخت بیمار ہوگئے تھے، ان کی بیماری نے طول پکڑا تو انہوں نے اللہ کے نام پر یہ منت مان لی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کی اس بیماری سے شفاء عطاء فرما دی تو وہ اپنا سب سے مرغوب مشروب اور سب سے مرغوب کھانا اپنے اوپر حرام کرلیں گے اور انہیں کھانوں میں اونٹ کا گوشت اور مشروبات میں اونٹنی کا دودھ سب سے زیادہ مرغوب تھا انہوں نے اس کی تصدیق کی، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ! تو گواہ رہ۔ پھر فرمایا میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور اسی نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات نازل کی، کیا تم جانتے مرد کا پانی سفید گاڑھا ہوتا ہے اور عورت کا پانی زرد پتلا ہوتا ہے، ان دونوں میں سے جس کا پانی غالب آجائے، اللہ کے حکم سے بچہ اسی کے مشابہہ ہوتا ہے، چناچہ اگر مرد کا پانی عورت کے پانی پر غالب آجائے تو اللہ کے حکم سے وہ لڑکا ہوتا ہے اور اگر عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آجائے تو اللہ کے حکم سے لڑکی ہوتی ہے؟ انہوں نے اس کی بھی تصدیق کی، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ! تو گواہ رہ۔ پھر فرمایا میں تمہیں اس ذات کی قسم دیتا ہوں جس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات نازل کی، کیا تم جانتے ہو کہ اس نبی امی کی آنکھیں تو سوتی ہیں لیکن دل نہیں سوتا؟ انہوں نے کہا جی ہاں! نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ! تو گواہ رہ، وہ یہودی کہنے لگے کہ اب آپ یہ بتائیے کہ کون سا فرشتہ آپ کا دوست ہے؟ اس پر ہم آپ سے مل جائیں گے یا جدا ہوجائیں گے، نبی ﷺ نے فرمایا میرے دوست جبرئیل امین ہیں اور اللہ نے جس نبی کو بھی مبعوث فرمایا ہے وہی اس کے دوست رہے ہیں، یہ سن کر وہ یہودی کہنے لگے کہ اب ہم آپ کے ساتھ نہیں رہ سکتے، اگر ان کے علاوہ کوئی اور فرشتہ آپ کا دوست ہوتا تو ہم آپ کی اتباع ضرور کرتے اور آپ کی تصدیق کرتے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ جبرئیل امین کی موجودگی میں تمہیں اس تصدیق سے کیا چیز روکتی ہے؟ وہ کہنے لگے کہ وہ ہمارا دشمن ہے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی، قل من کان عدالجبریل۔۔۔۔۔۔ کانہم لایعلمون اور اس وقت وہ اللہ کے غضب پر غضب کو لے کر لوٹے گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top