مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2559
حَدَّثَنَا شَاذَانُ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا حُرِّمَتْ الْخَمْرُ قَالَ أُنَاسٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصْحَابُنَا الَّذِينَ مَاتُوا وَهُمْ يَشْرَبُونَهَا فَأُنْزِلَتْ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا قَالَ وَلَمَّا حُوِّلَتْ الْقِبْلَةُ قَالَ أُنَاسٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصْحَابُنَا الَّذِينَ مَاتُوا وَهُمْ يُصَلُّونَ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَأُنْزِلَتْ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جب حرمت شراب کا حکم نازل ہوا تو صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ ہمارے ان بھائیوں کا کیا ہوگا جن کا پہلے انتقال ہوگیا اور وہ اس کی حرمت سے پہلے اسے پیتے تھے؟ اس پر یہ آیت نزل ہوئی کہ ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے، کوئی حرج نہیں جو انہوں نے پہلے کھالیا (یا پی لیا) اور جب تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا تو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ ہمارے وہ ساتھی جو بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے رہے اور اسی حال میں فوت ہوگئے، ان کا کیا بنے گا؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اللہ تمہاری نمازوں کو ضائع کرنے والا نہیں ہے۔
Top