مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2598
حَدَّثَنِي حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنِ ابْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ وَقَعَ فِي أَبٍ لِلْعَبَّاسِ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَطَمَهُ الْعَبَّاسُ فَجَاءَ قَوْمَهُ فَقَالُوا وَاللَّهِ لَنَلْطِمَنَّهُ كَمَا لَطَمَهُ فَلَبِسُوا السِّلَاحَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ أَيُّ أَهْلِ الْأَرْضِ أَكْرَمُ عَلَى اللَّهِ قَالُوا أَنْتَ قَالَ فَإِنَّ الْعَبَّاسَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ فَلَا تَسُبُّوا مَوْتَانَا فَتُؤْذُوا أَحْيَاءَنَا فَجَاءَ الْقَوْمُ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِكَ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ انصار میں سے ایک آدمی نے حضرت ابن عباس ؓ کے والد جو زمانہ جاہلیت میں ہی فوت ہوگئے تھے کے متعلق نازیبا کلمات کہے، حضرت عباس ؓ نے اسے طمانچہ دے مارا، اس کی قوم کے لوگ آئے اور کہنے لگے ہم بھی انہیں اسی طرح طمانچہ ماریں گے جیسے انہوں نے مارا ہے اور اسلحہ پہننے لگے، نبی ﷺ کو جب اس بات کا پتہ چلا تو آپ ﷺ منبر پر تشریف لائے اور فرمایا اے لوگو! یہ بتاؤ کہ اللہ کی بارگاہ میں اہل زمین میں سب سے زیادہ معزز کون ہے؟ لوگوں نے عرض کیا آپ ہیں، فرمایا کہ پھر عباس مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں، اس لئے تم ہمارے فوت شدگان کو برا بھلا کہہ کر ہمارے زندوں کو اذیت نہ پہنچاؤ، یہ سن کر اس انصاری کی قوم والے آئے اور کہنے لگے کہ ہم آپ کے غصے سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔
Top