مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2682
حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا كَانَتْ اللَّيْلَةُ الَّتِي أُسْرِيَ بِي فِيهَا أَتَتْ عَلَيَّ رَائِحَةٌ طَيِّبَةٌ فَقُلْتُ يَا جِبْرِيلُ مَا هَذِهِ الرَّائِحَةُ الطَّيِّبَةُ فَقَالَ هَذِهِ رَائِحَةُ مَاشِطَةِ ابْنَةِ فِرْعَوْنَ وَأَوْلَادِهَا قَالَ قُلْتُ وَمَا شَأْنُهَا قَالَ بَيْنَا هِيَ تُمَشِّطُ ابْنَةَ فِرْعَوْنَ ذَاتَ يَوْمٍ إِذْ سَقَطَتْ الْمِدْرَى مِنْ يَدَيْهَا فَقَالَتْ بِسْمِ اللَّهِ فَقَالَتْ لَهَا ابْنَةُ فِرْعَوْنَ أَبِي قَالَتْ لَا وَلَكِنْ رَبِّي وَرَبُّ أَبِيكِ اللَّهُ قَالَتْ أُخْبِرُهُ بِذَلِكَ قَالَتْ نَعَمْ فَأَخْبَرَتْهُ فَدَعَاهَا فَقَالَ يَا فُلَانَةُ وَإِنَّ لَكِ رَبًّا غَيْرِي قَالَتْ نَعَمْ رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ فَأَمَرَ بِبَقَرَةٍ مِنْ نُحَاسٍ فَأُحْمِيَتْ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا أَنْ تُلْقَى هِيَ وَأَوْلَادُهَا فِيهَا قَالَتْ لَهُ إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً قَالَ وَمَا حَاجَتُكِ قَالَتْ أُحِبُّ أَنْ تَجْمَعَ عِظَامِي وَعِظَامَ وَلَدِي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَتَدْفِنَنَا قَالَ ذَلِكَ لَكِ عَلَيْنَا مِنْ الْحَقِّ قَالَ فَأَمَرَ بِأَوْلَادِهَا فَأُلْقُوا بَيْنَ يَدَيْهَا وَاحِدًا وَاحِدًا إِلَى أَنْ انْتَهَى ذَلِكَ إِلَى صَبِيٍّ لَهَا مُرْضَعٍ وَكَأَنَّهَا تَقَاعَسَتْ مِنْ أَجْلِهِ قَالَ يَا أُمَّهْ اقْتَحِمِي فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَاقْتَحَمَتْ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ تَكَلَّمَ أَرْبَعَةٌ صِغَارٌ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام وَصَاحِبُ جُرَيْجٍ وَشَاهِدُ يُوسُفَ وَابْنُ مَاشِطَةِ ابْنَةِ فِرْعَوْنَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أُسْرِيَ بِهِ مَرَّتْ بِهِ رَائِحَةٌ طَيِّبَةٌ فَذَكَرَ نَحْوَهُ حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أُسْرِيَ بِهِ مَرَّتْ بِهِ رَائِحَةٌ طَيِّبَةٌ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ مَنْ رَبُّكِ قَالَتْ رَبِّي وَرَبُّكَ مَنْ فِي السَّمَاءِ وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ ابْنِ عَبَّاسٍ تَكَلَّمَ أَرْبَعَةٌ حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس رات مجھے معراج ہوئی، مجھے دوران سفر ایک جگہ سے بڑی بہترین خوشبو آئی، میں نے پوچھا جبریل! یہ کیسی خوشبو ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ فرعون کی بیٹی کی کنگھی کرنے والی خادمہ اور اس کی اولاد کی خوشبو ہے، میں نے پوچھا کہ اس کا قصہ توبتائیے؟ انہوں نے کہا کہ ایک دن یہ خادمہ فرعون کی بیٹی کو کنگھی کررہی تھی، اچانک اس کے ہاتھ سے کنگھی گرگئی، اس نے بسم اللہ کہہ کر اسے اٹھالیا، فرعون کی بیٹی کہنے لگی کہ اس سے مرادمیرے والد صاحبہ ہیں؟ اس نے کہا نہیں، بلکہ میرا اور تیرا رب اللہ ہے، فرعون کی بیٹی نے کہا کہ میں اپنے والد کو یہ بات بتادوں گی؟ اس نے کہا کہ ضروربتاؤ، فرعون کی بیٹی نے باپ تک یہ خبرپہنچائی، اس نے خادمہ کو طلب کرلیا۔ جب وہ خادمہ آئی تو فرعون کہنے لگا اے فلانہ! کیا میرے علاوہ بھی تیرا کوئی رب ہے؟ اس نے کہا ہاں! میرا اور تمہارا رب اللہ ہے، یہ سن کر فرعون نے تانبے کی ایک گائے بنانے کا حکم دیا اور اسے خوب دہکایا، اس کے بعد حکم دیا کہ اسے اور اس کی اولاد کو اس میں پھینک دیا جائے، خادمہ نے کہا کہ مجھے آپ سے ایک کام ہے، فرعون نے پوچھا کہ کیا کام ہے؟ اس نے کہا میری خواہش ہے کہ جب ہم جل کر کوئلہ ہوجائیں تو میری اور میرے بچوں کی ہڈیاں ایک کپڑے میں جمع کرکے دفن کردینا، فرعون نے کہا کہ یہ تمہارا ہم پر حق ہے، (ہم ایساہی کریں گے) اس کے بعدفرعون نے پہلے اس کے بچوں کو اس میں جھونکنے کا حکم دیا، چناچہ اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے بچوں کو ایک ایک کرکے اس دہکتے ہوئے تنور میں ڈالاجانے لگا، یہاں تک کہ جب اس کے شیر خوار بچے کی باری آئی تو وہ اس کی وجہ سے ذرا ہچکچائی، یہ دیکھ کر اللہ کی قدرت اور معجزے سے وہ شیر خوار بچہ بولا اماں جان! بےخطر اس میں کود جائیے کیونکہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے، چناچہ اس نے اس میں چھلانگ لگادی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا ہے کہ چاربچوں نے بچپن (شیرخوارگی) میں کلام کیا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے، جریج کے واقعے والے بچے نے، حضرت یوسف (علیہ السلام) کے گواہ نے اور فرعون کی بیٹی کی کنگھی کرنے والی خادمہ کے بیٹے نے۔
Top