مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2705
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِى عَمَّارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيمَا يَحْسَبُ حَمَّادٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ خَدِيجَةَ وَكَانَ أَبُوهَا يَرْغَبُ أَنْ يُزَوِّجَهُ فَصَنَعَتْ طَعَامًا وَشَرَابًا فَدَعَتْ أَبَاهَا وَزُمَرًا مِنْ قُرَيْشٍ فَطَعِمُوا وَشَرِبُوا حَتَّى ثَمِلُوا فَقَالَتْ خَدِيجَةُ لِأَبِيهَا إِنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَخْطُبُنِي فَزَوِّجْنِي إِيَّاهُ فَزَوَّجَهَا إِيَّاهُ فَخَلَعَتْهُ وَأَلْبَسَتْهُ حُلَّةً وَكَذَلِكَ كَانُوا يَفْعَلُونَ بِالْآبَاءِ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ سُكْرُهُ نَظَرَ فَإِذَا هُوَ مُخَلَّقٌ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ فَقَالَ مَا شَأْنِي مَا هَذَا قَالَتْ زَوَّجْتَنِي مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَنَا أُزَوِّجُ يَتِيمَ أَبِي طَالِبٍ لَا لَعَمْرِي فَقَالَتْ خَدِيجَةُ أَمَا تَسْتَحِي تُرِيدُ أَنْ تُسَفِّهَ نَفْسَكَ عِنْدَ قُرَيْشٍ تُخْبِرُ النَّاسَ أَنَّكَ كُنْتَ سَكْرَانَ فَلَمْ تَزَلْ بِهِ حَتَّى رَضِيَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخْبَرَنَا عَمَّارُ بْنُ أَبِي عَمَّارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيمَا يَحْسَبُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ خَدِيجَةَ بِنْتَ خُوَيْلِدٍ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت خدیجہ ؓ کا تذکرہ فرمایا: دراصل حضرت خدیجہ ؓ کے والد ان کی شادی کرنا چاہتے تھے، حضرت خدیجہ ؓ نے ایک دعوت کا اہتمام کیا اور اس وقت کے رواج کے مطابق شراب کا بھی انتظام کیا، انہوں نے اس دعوت میں اپنے والد اور قریش کے چند لوگوں کو بلا رکھا تھا، ان لوگوں نے کھایا پیا اور شراب کے نشے میں دھت ہوگئے۔ یہ دیکھ کر حضرت خدیجہ ؓ نے اپنے والد سے کہا کہ محمد بن عبداللہ میرے پاس نکاح کا پیغام بھیج رہے ہیں، اس لئے آپ ان سے میرا نکاح کرا دیجئے، انہوں نے نکاح کرا دیا، اس کے بعد حضرت خدیجہ ؓ نے اپنے والد کو خلوق نامی خوشبو لگائی اور انہیں ایک حلہ پہنا دیا جو اس وقت کے رواج کے مطابق تھا۔ جب حضرت خدیجہ ؓ کے والد کا نشہ اترا تو انہوں نے دیکھا کہ ان کے جسم پر خلوق نامی خوشبو لگی ہوئی ہے اور ان کے جسم پر ایک حلہ ہے، یہ دیکھ کر وہ کہنے لگے کہ یہ سب کیا ہے؟ حضرت خدیجہ ؓ نے فرمایا کہ آپ نے خود ہی تو محمد بن عبداللہ سے میرا نکاح کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ میں ابو طالب کے یتیم بھتیجے سے تمہارا نکاح کروں گا، مجھے اپنی زندگی کی قسم! ایسا نہیں ہوسکتا، حضرت خدیجہ ؓ نے فرمایا قریش کی نظروں میں اپنے آپ کو بیوقوف بناتے ہوئے اور لوگوں کو یہ بتاتے ہوئے کہ آپ نشے میں تھے، آپ کو شرم نہ آئے گی؟ اور وہ یہ بات مسلسل انہیں سمجھاتی رہیں یہاں تک کہ وہ راضی ہوگئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
Top