مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2770
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ حَدَّثَنَا شَهْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفِنَاءِ بَيْتِهِ بِمَكَّةَ جَالِسٌ إِذْ مَرَّ بِهِ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فَكَشَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تَجْلِسُ قَالَ بَلَى قَالَ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَقْبِلَهُ فَبَيْنَمَا هُوَ يُحَدِّثُهُ إِذْ شَخَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَصَرِهِ إِلَى السَّمَاءِ فَنَظَرَ سَاعَةً إِلَى السَّمَاءِ فَأَخَذَ يَضَعُ بَصَرَهُ حَتَّى وَضَعَهُ عَلَى يَمِينِهِ فِي الْأَرْضِ فَتَحَرَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ جَلِيسِهِ عُثْمَانَ إِلَى حَيْثُ وَضَعَ بَصَرَهُ وَأَخَذَ يُنْغِضُ رَأْسَهُ كَأَنَّهُ يَسْتَفْقِهُ مَا يُقَالُ لَهُ وَابْنُ مَظْعُونٍ يَنْظُرُ فَلَمَّا قَضَى حَاجَتَهُ وَاسْتَفْقَهَ مَا يُقَالُ لَهُ شَخَصَ بَصَرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّمَاءِ كَمَا شَخَصَ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَأَتْبَعَهُ بَصَرَهُ حَتَّى تَوَارَى فِي السَّمَاءِ فَأَقْبَلَ إِلَى عُثْمَانَ بِجِلْسَتِهِ الْأُولَى قَالَ يَا مُحَمَّدُ فِيمَ كُنْتُ أُجَالِسُكَ وَآتِيكَ مَا رَأَيْتُكَ تَفْعَلُ كَفِعْلِكَ الْغَدَاةَ قَالَ وَمَا رَأَيْتَنِي فَعَلْتُ قَالَ رَأَيْتُكَ تَشْخَصُ بِبَصَرِكَ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ وَضَعْتَهُ حَيْثُ وَضَعْتَهُ عَلَى يَمِينِكَ فَتَحَرَّفْتَ إِلَيْهِ وَتَرَكْتَنِي فَأَخَذْتَ تُنْغِضُ رَأْسَكَ كَأَنَّكَ تَسْتَفْقِهُ شَيْئًا يُقَالُ لَكَ قَالَ وَفَطِنْتَ لِذَاكَ قَالَ عُثْمَانُ نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ آنِفًا وَأَنْتَ جَالِسٌ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَمَا قَالَ لَكَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنْ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ قَالَ عُثْمَانُ فَذَلِكَ حِينَ اسْتَقَرَّ الْإِيمَانُ فِي قَلْبِي وَأَحْبَبْتُ مُحَمَّدًا
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مکہ مکرمہ میں اپنے گھر کے صحن میں تشریف فرما تھے کہ وہاں سے عثمان بن مظعون کا گذر ہوا، وہ تیزی سے گذرنے لگے، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کیا آپ بیٹھیں گے نہیں؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں، چناچہ وہ نبی ﷺ کے سامنے آکر بیٹھ گئے، ابھی یہ دونوں آپس میں باتیں کر ہی رہے تھے کہ اچانک نبی ﷺ کی نگاہیں اوپر کو اٹھ گئیں، آپ ﷺ نے ایک لمحے کے لئے آسمان کی طرف دیکھا، پھر آہستہ آہستہ اپنی ا نگاہیں نیچے کرنے لگے یہاں تک کہ آپ ﷺ نے اپنی نظریں زمین پر اپنی دائیں جانب گاڑ دیں اور اپنے مہمان عثمان سے منہ پھیر کر اس کی طرف متوجہ ہوگئے اور اپنا سر جھکا لیا، ایسا محسوس ہوا کہ وہ کسی کی بات سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، عثمان یہ سب کچھ دیکھتے رہے۔ تھوڑی دیر بعد جب نبی ﷺ اس کام سے فارغ ہوئے اور جو کچھ ان سے کہا جا رہا تھا، انہوں نے سمجھ لیا تو پھر ان کی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھ گئیں، جیسے پہلی مرتبہ ہوا تھا، نبی ﷺ کی نگاہیں کسی چیز کا پیچھا کرتی رہیں یہاں تک کہ وہ چیز آسمانوں میں چھپ گئی، اس کے بعد نبی ﷺ پہلے کی طرح عثمان کی طرف متوجہ ہوئے تو وہ کہنے لگے کہ میں آپ کے پاس آکر کیوں بیٹھوں؟ آج آپ نے جو کچھ کیا ہے اس سے پہلے میں نے آپ کو ایسا کرتے ہوئے نہیں دیکھا، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے مجھے کیا کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ عثمان کہنے لگے کہ میں نے دیکھا کہ آپ کی نظریں آسمان کی طرف اٹھ گئیں، پھر آپ نے دائیں ہاتھ اپنی نگاہیں جما دیں، آپ مجھے چھوڑ کر اس طرح متوجہ ہوگئے اور آپ نے اپنے سر کو جھکالیا، ایسا محسوس ہوتا تھا کہ آپ سے کچھ کہا جارہا ہے، اسے آپ سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا کیا واقعی تم نے ایسی چیز محسوس کی ہے؟ عثمان کہنے لگے جی ہاں! نبی ﷺ نے فرمایا کہ ابھی ابھی میرے پاس اللہ کا قاصد آیا تھا جبکہ تم میرے پاس ہی بیٹھے ہوئے تھے، عثمان نے کہا اللہ کا قاصد؟ فرمایا ہاں! عثمان نے پوچھا کہ پھر اس نے آپ سے کیا کہا؟ فرمایا بیشک اللہ عدل و احسان کا اور قریبی رشتہ داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بےحیائی، ناپسندیدہ اور سرکشی کے کاموں سے روکتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو، عثمان کہتے ہیں کہ اسی وقت سے میرے دل میں اسلام نے جگہ بنانی شروع کردی اور مجھے محمد ﷺ سے محبت ہوگئی
Top