مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2774
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ حَدَّثَنَا شَهْرٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِهِ يُقَالُ لَهَا سَوْدَةُ وَكَانَتْ مُصْبِيَةً كَانَ لَهَا خَمْسَةُ صِبْيَةٍ أَوْ سِتَّةٌ مِنْ بَعْلٍ لَهَا مَاتَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَمْنَعُكِ مِنِّي قَالَتْ وَاللَّهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا يَمْنَعُنِي مِنْكَ أَنْ لَا تَكُونَ أَحَبَّ الْبَرِيَّةِ إِلَيَّ وَلَكِنِّي أُكْرِمُكَ أَنْ يَضْغُوَ هَؤُلَاءِ الصِّبْيَةَ عِنْدَ رَأْسِكَ بُكْرَةً وَعَشِيَّةً قَالَ فَهَلْ مَنَعَكِ مِنِّي شَيْءٌ غَيْرُ ذَلِكَ قَالَتْ لَا وَاللَّهِ قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْحَمُكِ اللَّهُ إِنَّ خَيْرَ نِسَاءٍ رَكِبْنَ أَعْجَازَ الْإِبِلِ صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرٍ وَأَرْعَاهُ عَلَى بَعْلٍ بِذَاتِ يَدٍ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنی قوم کی ایک خاتون کو جن کا نام سودہ تھا پیغام نکاح بھیجا، سودہ کے یہاں اس شوہر سے جو فوت ہوگیا تھا، پانچ یا چھ بچے تھے، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تمہیں مجھ سے کون سی چیز روکتی ہے؟ انہوں نے کہا اے اللہ کے نبی! بخدا! مجھے آپ سے کوئی چیز نہیں روکتی، آپ تو ساری مخلوق میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں، اصل میں مجھے یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ یہ بچے صبح و شام آپ کے سرہانے روتے اور چیختے رہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا اس کے علاوہ بھی کوئی وجہ ہے؟ انہوں نے عرض کیا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تم پر رحم کرے، وہ بہترین عورتیں جو اونٹوں پر پشت کی جانب بیٹھتی ہیں ان میں سب سے بہتر قریش کی نیک عورتیں ہیں جو بچپن میں اپنے بچوں کے لئے انتہائی شفیق اور اپنی ذات کے معاملے میں اپنے شوہر کی محافظ ہوتی ہے۔ فائدہ: یہ سودہ دوسری ہیں، ام المومنین حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ نہیں ہیں
Top