مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2833
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ حَسَنٍ الْأَشْقَرُ حَدَّثَنَا أَبُو كُدَيْنَةَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ يَهُودِيٌّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فَقَالَ كَيْفَ تَقُولُ يَا أَبَا الْقَاسِمِ يَوْمَ يَجْعَلُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى السَّمَاءَ عَلَى ذِهْ وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ وَالْأَرْضَ عَلَى ذِهْ وَالْمَاءَ عَلَى ذِهْ وَالْجِبَالَ عَلَى ذِهْ وَسَائِرَ الْخَلَائِقِ عَلَى ذِهْ كُلُّ ذَلِكَ يُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ الْآيَةَ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے پاس جبکہ آپ ﷺ تشریف فرما تھے ایک یہودی کا گذر ہوا، وہ کہنے لگا کہ اے ابو القاسم! آپ اس دن کے بارے کیا کہتے ہیں جب اللہ تعالیٰ آسمان کو اپنی اس انگلی پر اٹھائے گا اور اس شہادت والی انگلی کی طرف اشارہ کیا، زمین کو اس انگلی پر، پانی کو اس انگلی پر، پہاڑوں کو اس انگلی پر اور تمام مخلوقات کو اس انگلی پر اور ہر مرتبہ اپنی انگلیوں کی طرف اشارہ کرتا جا رہا تھا؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ ان لوگوں نے اللہ کی اس طرح قدر نہیں کی جیسی قدردانی کرنے کا حق تھا۔
Top