مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2845
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ عَزَلُوا أَمْوَالَ الْيَتَامَى حَتَّى جَعَلَ الطَّعَامُ يَفْسُدُ وَاللَّحْمُ يُنْتِنُ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنْ الْمُصْلِحِ قَالَ فَخَالَطُوهُمْ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی کہ یتیموں کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ مگر اچھے طریقے سے، تو لوگوں نے یتیموں کا مال اپنے مال سے جدا کرلیا جس کی وجہ سے نوبت یہاں تک آپہنچی کہ کھانا سڑنے لگا اور گوشت میں بدبو پیدا ہونے لگی، نبی ﷺ کے سامنے جب اس صورت حال کا تذکرہ ہوا تو آپ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی " اگر تم ان کو اپنے ساتھ شریک کرلو تو وہ تہمارے بھائی ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ کون اصلاح کرنے والا ہے اور کون فساد کرنے والا؟ تب جا کر انہوں نے اپنے مال کے ساتھ ان کا مال شریک کرلیا۔
Top