مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2887
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ أَبُو جَهْلٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَنَهَاهُ فَتَهَدَّدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتُهَدِّدُنِي أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَكْثَرُ أَهْلِ الْوَادِي نَادِيًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَى عَبْدًا إِذَا صَلَّى أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَلَى الْهُدَى أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَى أَرَأَيْتَ إِنْ كَذَّبَ وَتَوَلَّى قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ دَعَا نَادِيَهُ لَأَخَذَتْهُ الزَّبَانِيَةُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ابوجہل نبی ﷺ کے پاس سے گذرا اور کہنے لگا کیا میں نے آپ کو منع نہیں کیا تھا؟ نبی ﷺ نے اسے جھڑک دیا، وہ کہنے لگا محمد! تم مجھے جھڑک رہے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ اس پورے شہر میں مجھ سے بڑی مجلس کسی کی نہیں ہوتی؟ اس پر حضرت جبرئیل (علیہ السلام) یہ آیت لے کر اترے کہ اسے چاہئے وہ اپنی مجلس والوں کو بلا لے، حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر وہ اپنے ہم نشینوں کو بلا لیتا تو اسے عذاب کے فرشتے " زبانیہ " پکڑ لیتے۔
Top