مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2911
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبَّاسٍ كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَقَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ فَبَكَى قَالَ أَيَّةُ آيَةٍ قُلْتُ إِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ هَذِهِ الْآيَةَ حِينَ أُنْزِلَتْ غَمَّتْ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَمًّا شَدِيدًا وَغَاظَتْهُمْ غَيْظًا شَدِيدًا يَعْنِي وَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْنَا إِنْ كُنَّا نُؤَاخَذُ بِمَا تَكَلَّمْنَا وَبِمَا نَعْمَلُ فَأَمَّا قُلُوبُنَا فَلَيْسَتْ بِأَيْدِينَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا قَالَ فَنَسَخَتْهَا هَذِهِ الْآيَةُ آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَى لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ فَتُجُوِّزَ لَهُمْ عَنْ حَدِيثِ النَّفْسِ وَأُخِذُوا بِالْأَعْمَالِ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
مجاہد (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے ابو العباس! میں حضرت ابن عمر ؓ کے پاس تھا، وہ یہ آیت پڑھ کر رونے لگے، انہوں نے پوچھا کون سی آیت؟ میں نے عرض کیا " ان تبدوا مافی انفسکم او تخفوہ یحاسبکم بہ اللہ " حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تھی تو صحابہ کرام ؓ پر شدید غم و پریشانی کی کفییت طاری ہوگئی اور وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! ﷺ اگر ہماری باتوں اور ہمارے اعمال پر مواخذہ ہو تو ہم ہلاک ہوجاتے ہیں، ہمارے دل تو ہمارے اختیار میں نہیں ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم یہی کہو کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا، صحابہ کرام ؓ حکم نبوی کی تعمیل میں کہنے لگے کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا، بعد میں یہ حکم اگلی آیت " لایکلف اللہ نفسا الا وسعہا " نے منسوخ کردیا اور دل میں آنے والے وسوسوں سے در گذر کرلی گئی اور صرف اعمال پر مواخذہ کا دار و مدار قرار دے دیا گیا۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے۔
Top