مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2938
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلَيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا مَاتَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ قَالَتْ امْرَأَتُهُ هَنِيئًا لَكَ يَا ابْنَ مَظْعُونٍ بِالْجَنَّةِ قَالَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظْرَةَ غَضَبٍ فَقَالَ لَهَا مَا يُدْرِيكِ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَرَسُولُ اللَّهِ وَمَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِي قَالَ عَفَّانُ وَلَا بِهِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَارِسُكَ وَصَاحِبُكَ فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ ذَلِكَ لِعُثْمَانَ وَكَانَ مِنْ خِيَارِهِمْ حَتَّى مَاتَتْ رُقَيَّةُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْحَقِي بِسَلَفِنَا الْخَيْرِ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ قَالَ وَبَكَتْ النِّسَاءُ فَجَعَلَ عُمَرُ يَضْرِبُهُنَّ بِسَوْطِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ دَعْهُنَّ يَبْكِينَ وَإِيَّاكُنَّ وَنَعِيقَ الشَّيْطَانِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْمَا يَكُنْ مِنْ الْقَلْبِ وَالْعَيْنِ فَمِنْ اللَّهِ وَالرَّحْمَةِ وَمَهْمَا كَانَ مِنْ الْيَدِ وَاللِّسَانِ فَمِنْ الشَّيْطَانِ وَقَعَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَفِيرِ الْقَبْرِ وَفَاطِمَةُ إِلَى جَنْبِهِ تَبْكِي فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَيْنَ فَاطِمَةَ بِثَوْبِهِ رَحْمَةً لَهَا
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جب حضرت عثمان بن مظعون ؓ کا انتقال ہوا تو ایک خاتون کہنے لگی کہ عثمان! تمہیں جنت مبارک ہو! نبی ﷺ نے اس خاتون کی طرف غصے بھری نگاہوں سے دیکھا اور فرمایا تمہیں کیسے پتہ چلا؟ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ یہ آپ کے شہسوار اور ساتھی تھے، (اس لئے مرنے کے بعد جنت ہی میں جائیں گے) نبی ﷺ نے فرمایا بخدا! مجھے اللہ کا پیغمبر ہونے کے باوجود معلوم نہیں ہے کہ میرے ساتھ کیا ہوگا، یہ سن کر لوگ حضرت عثمان بن مظعون ؓ کے بارے ڈر گئے لیکن جب نبی ﷺ کی بڑی صاحبزادی حضرت زینب ؓ کا انتقال ہوا تو نبی ﷺ نے فرمایا ہمارے آگے جانے والے بہترین ساتھی عثمان بن مظعون سے جا ملو (جس سے ان کا جنتی ہونا ثابت ہوگیا) اس پر عورتیں رونے لگیں، حضرت عمر ؓ انہیں کوڑوں سے مارنے لگے، نبی ﷺ نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا عمر! رک جاؤ، پھر خواتین سے فرمایا کہ تمہیں رونے کی اجازت ہے لیکن شیطان کی چیخ و پکار سے اپنے آپ کو بچاؤ، پھر فرمایا کہ جب تک یہ آنکھ اور دل کا معاملہ رہے تو اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور باعث رحمت ہوتا ہے اور جب ہاتھ اور زبان تک نوبت پہنچ جائے تو یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے، پھر نبی ﷺ قبر کے کنارے پر بیٹھ گئے اور حضرت فاطمہ ؓ ان کے پہلو میں روتی رہیں اور نبی ﷺ شفقت سے حضرت فاطمہ ؓ کی آنکھیں اپنے کپڑے سے پونچھنے لگے۔
Top