مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 3081
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ قَالَ وَأَخْبَرَنِي عُثْمَانُ الْجَزَرِيُّ أَنَّ مِقْسَمًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِيُثْبِتُوكَ قَالَ تَشَاوَرَتْ قُرَيْشٌ لَيْلَةً بِمَكَّةَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا أَصْبَحَ فَأَثْبِتُوهُ بِالْوَثَاقِ يُرِيدُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ اقْتُلُوهُ وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ أَخْرِجُوهُ فَأَطْلَعَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ذَلِكَ فَبَاتَ عَلِيٌّ عَلَى فِرَاشِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ وَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى لَحِقَ بِالْغَارِ وَبَاتَ الْمُشْرِكُونَ يَحْرُسُونَ عَلِيًّا يَحْسَبُونَهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصْبَحُوا ثَارُوا إِلَيْهِ فَلَمَّا رَأَوْا عَلِيًّا رَدَّ اللَّهُ مَكْرَهُمْ فَقَالُوا أَيْنَ صَاحِبُكَ هَذَا قَالَ لَا أَدْرِي فَاقْتَصُّوا أَثَرَهُ فَلَمَّا بَلَغُوا الْجَبَلَ خُلِّطَ عَلَيْهِمْ فَصَعِدُوا فِي الْجَبَلِ فَمَرُّوا بِالْغَارِ فَرَأَوْا عَلَى بَابِهِ نَسْجَ الْعَنْكَبُوتِ فَقَالُوا لَوْ دَخَلَ هَاهُنَا لَمْ يَكُنْ نَسْجُ الْعَنْكَبُوتِ عَلَى بَابِهِ فَمَكَثَ فِيهِ ثَلَاثَ لَيَالٍ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے آیت قرآنی " و اذ یمکر بک الذین کفرو " کی تفسیر میں منقول ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت قریش نے مکہ مکرمہ میں باہم مشورہ کیا، بعض نے کہا کہ صبح ہوتے ہی محمد ﷺ کو بیڑیوں میں جکڑ دو، بعض نے کہا کہ قتل کردو اور بعض نے انہیں نکال دینے کا مشورہ دیا، اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو مشرکین کی اس مشاورت کی اطلاع دے دی۔ چناچہ اس رات نبی ﷺ کے بستر پر حضرت علی ؓ سوگئے اور نبی ﷺ وہاں سے نکل کر نماز میں چلے گئے، مشرکین ساری رات حضرت علی ؓ کو نبی ﷺ سمجھتے ہوئے پہرہ داری کرتے رہے اور صبح ہوتے ہی انہوں نے ہلہ بول دیا، لیکن دیکھا تو وہاں حضرت علی ؓ تھے، اس طرح اللہ نے ان کے مکر کو ان پر لوٹا دیا، وہ کہنے لگے کہ تمہارے ساتھی کہاں ہیں؟ حضرت علی ؓ نے فرمایا مجھے نہیں پتہ، پھر وہ نبی ﷺ کے نشانات قدم تلاش کرتے ہوئے نکلے، جب وہ اس پہاڑ پر پہنچے تو انہیں التباس ہوگیا، وہ پہاڑ پر بھی چڑھے اور اسی غار کے پاس سے بھی گذرے (جہاں نبی ﷺ پناہ گزین تھے) لیکن انہیں غار کے دہانے پر مکڑی کا جالا دیکھائی دیا، جسے دیکھ کر وہ کہنے لگے کہ اگر وہ یہاں ہوتے تو اس غار کے دہانے پر مکڑی کا جالا نہ ہوتا، نبی ﷺ اس غار میں تین دن ٹھہرے رہے۔
Top