مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 3089
حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ قَالَ حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَنَازَةَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَرِفَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هَذِهِ زَوْجَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا فَلَا تُزَعْزِعُوهَا وَلَا تُزَلْزِلُوا وَارْفُقُوا فَإِنَّهُ كَانَ يَقْسِمُ لِثَمَانٍ وَلَا يَقْسِمُ لِوَاحِدَةٍ قَالَ عَطَاءٌ الَّتِي لَا يَقْسِمُ لَهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
عطاء بن ابی رباح (رح) کہتے ہیں کہ ہم لوگ سرف نامی مقام پر ام المومنین حضرت میمونہ ؓ کے جنازے میں حضرت ابن عباس ؓ کے ساتھ موجود تھے، حضرت ابن عباس ؓ فرمانے لگے یہ میمونہ ہیں، جب تم ان کا جنازہ اٹھاؤ تو چارپائی کو تیزی سے حرکت نہ دینا اور نہ ہی اسے ہلانا، کیونکہ نبی ﷺ کی نو ازواج مطہرات تھیں، جن میں سے آپ ﷺ آٹھ کو باری دیا کرتے (ان میں حضرت میمونہ ؓ بھی شامل تھیں) اور ایک زوجہ کو (ان کی اجازت اور مرضی کے مطابق) باری نہیں ملتی تھی۔ عطاء کہتے ہیں کہ جس زوجہ محترمہ کی باری مقرر نہیں تھی، وہ حضرت صفیہ ؓ تھیں، (لیکن جمہور محققین کی رائے کے مطابق وہ حضرت سودہ ؓ تھیں۔ واللہ اعلم)
Top