مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 3348
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا قَالَ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا شَأْنُ آلِ مُعَاوِيَةَ يَسْقُونَ الْمَاءَ وَالْعَسَلَ وَآلُ فُلَانٍ يَسْقُونَ اللَّبَنَ وَأَنْتُمْ تَسْقُونَ النَّبِيذَ أَمِنْ بُخْلٍ بِكُمْ أَوْ حَاجَةٍ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَا بِنَا بُخْلٌ وَلَا حَاجَةٌ وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَنَا وَرَدِيفُهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَاسْتَسْقَى فَسَقَيْنَاهُ مِنْ هَذَا يَعْنِي نَبِيذَ السِّقَايَةِ فَشَرِبَ مِنْهُ وَقَالَ أَحْسَنْتُمْ هَكَذَا فَاصْنَعُوا
عبداللہ بن عباس کی مرویات
ایک دیہاتی نے حضرت ابن عباس ؓ سے پوچھا کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ آل معاویہ لوگوں کو پانی اور شہد پلاتی ہے، آل فلاں دودھ پلاتی ہے اور آپ لوگ نبیذ پلاتے ہیں؟ کسی بخل کی وجہ سے یا ضرورت مندی کی بناء پر؟ انہوں نے فرمایا ہم کنجوس ہیں اور نہ ہی ضرورت مند، بات دراصل یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ ہمارے پاس آئے، ان کے پیچھے حضرت اسامہ بن زید ؓ بیٹھے ہوئے تھے، نبی ﷺ نے پینے کے لئے پانی طلب کیا، ہم نے آپ کو نبیذ پلائی، نبی ﷺ نے اسے نوش فرمایا اور پس خوردہ حضرت اسامہ ؓ کو دے دیا اور فرمایا تم نے اچھا کیا اور خوب کیا، اسی طرح کیا کرو۔
Top