مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 3354
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَمَلَ بِالْبَيْتِ وَأَنَّ ذَلِكَ سُنَّةٌ قَالَ صَدَقُوا وَكَذَبُوا قُلْتُ مَا صَدَقُوا وَكَذَبُوا قَالَ صَدَقُوا قَدْ رَمَلَ بِالْبَيْتِ وَكَذَبُوا لَيْسَتْ بِسُنَّةٍ إِنَّ قُرَيْشًا قَالَتْ دَعُوا مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ حَتَّى يَمُوتُوا مَوْتَ النَّغَفِ فَلَمَّا صَالَحُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَنْ يَجِيئُوا مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَيُقِيمُوا بِمَكَّةَ ثَلَاثًا فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ وَالْمُشْرِكُونَ مِنْ قِبَلِ قُعَيْقِعَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْمُلُوا بِالْبَيْتِ ثَلَاثًا وَلَيْسَتْ بِسُنَّةٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ وَسُرَيْجٌ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَبِي عَاصِمٍ الْغَنَوِيِّ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے جعرانہ سے عمرہ کیا اور خانہ کعبہ کے طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کیا اور چار چکروں میں حسب معمول چلتے رہے۔ ابو الطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت ابن عباس ؓ سے عرض کیا کہ آپ کی قوم کا خیال ہے کہ نبی ﷺ نے دوران طواف رمل کیا ہے اور یہ سنت ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ لوگ کچھ سچ اور کچھ غلط کہتے ہیں، میں نے عرض کیا سچ کیا ہے اور غلط کیا ہے؟ فرمایا سچ تو یہ ہے کہ نبی ﷺ نے بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے رمل کیا ہے لیکن اسے سنت قرار دینا غلط ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ قریش نے صلح حدیبیہ کے موقع پر کہا تھا کہ محمد ﷺ اور ان کے صحابہ ؓ کو چھوڑ دو، تاآنکہ یہ اسی طرح مرجائیں جیسے اونٹ کی ناک میں کیڑا نکلنے سے وہ مرجاتا ہے، جب انہوں نے نبی ﷺ سے منجملہ دیگر شرائط کے اس شرط پر صلح کی کہ نبی ﷺ اپنے صحابہ ؓ کے ساتھ آئندہ سال مکہ مکرمہ میں آکر تین دن ٹھہر سکتے ہیں تو نبی ﷺ آئندہ سال تشریف لائے، مشرکین جبل قعیقعان کی طرف بیٹھے ہوئے تھے، انہیں دیکھ کر نبی ﷺ نے صحابہ کو تین چکروں میں رمل کا حکم دیا یہ سنت نہیں ہے۔
Top