مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔ - حدیث نمبر 15550
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ كَادَ الْخَيِّرَانِ أَنْ يَهْلِكَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ لَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ أَشَارَ أَحَدُهُمَا بِالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ وَأَشَارَ الْآخَرُ بِغَيْرِهِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ إِنَّمَا أَرَدْتَ خِلَافِي فَقَالَ عُمَرُ مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ إِلَى قَوْلِهِ عَظِيمٌ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَكَانَ عُمَرُ بَعْدَ ذَلِكَ وَلَمْ يَذْكُرْ ذَلِكَ عَنْ أَبِيهِ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ إِذَا حَدَّثَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ كَأَخِي السِّرَارِ لَمْ يَسْمَعْهُ حَتَّى يَسْتَفْهِمَهُ
حضرت عبداللہ بن زبیر بن عوام کی مرویات۔
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں قریب تھا کہ دونوں بہترین افراد یعنی حضرت ابوبکر اور عمر افسردہ رہ جاتے واقعہ یوں پیش آیا کہ جب بنوتمیم کا وفد بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا تو شیخین میں سے ایک نے اقرع بن حابس کو ان کا امیر مقرر کرنے کا مشورہ دیا اور دوسرے نے کسی اور کا حضرت ابوبکر حضرت عمر سے کہنے لگے کہ آپ تو بس میری مخالفت کرنا چاہتے ہیں حضرت عمر کہنے لگے کہ میرا تو آپ کی مخالفت کا کوئی ارادہ نہیں ہے نبی ﷺ کی موجودگی میں ان دونوں کی آوازیں بلند ہونے لگیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی اے ایمان والو اپنی آوازوں کو نبی ﷺ کی آوازوں سے اونچانہ کیا کرو اس آیت کے بعد حضرت عمر جب بھی نبی ﷺ سے کوئی بات کرتے تو اتنی پست آواز سے کرتے کہ نبی ﷺ کو دوبارہ پوچھنا پڑتا۔
Top