مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3440
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُسْلِمٍ الْهَجَرِيُّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَدًا مُسْلِمًا فَلْيُحَافِظْ عَلَى هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ فَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ شَرَعَ لِنَبِيِّكُمْ سُنَنَ الْهُدَى وَمَا مِنْكُمْ إِلَّا وَلَهُ مَسْجِدٌ فِي بَيْتِهِ وَلَوْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ كَمَا يُصَلِّي هَذَا الْمُتَخَلِّفُ فِي بَيْتِهِ لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُومٌ نِفَاقُهُ وَلَقَدْ رَأَيْتُ الرَّجُلَ يُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّى يُقَامَ فِي الصَّفِّ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ رَجُلٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ ثُمَّ يَأْتِي مَسْجِدًا مِنْ الْمَسَاجِدِ فَيَخْطُو خُطْوَةً إِلَّا رُفِعَ بِهَا دَرَجَةً أَوْ حُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ أَوْ كُتِبَتْ لَهُ بِهَا حَسَنَةٌ حَتَّى إِنْ كُنَّا لَنُقَارِبُ بَيْنَ الْخُطَى وَإِنَّ فَضْلَ صَلَاةِ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ عَلَى صَلَاتِهِ وَحْدَهُ بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ جس شخص کی یہ خواہش ہو کہ کل قیامت کے دن اللہ سے اس کی ملاقات اسلام کی حالت میں ہو تو اسے ان فرض نمازوں کی پابندی کرنی چاہئے، جب بھی ان کی طرف پکارا جائے، کیونکہ یہ سنن ہدی میں سے ہیں اور اللہ نے تمہارے پیغمبر کے لئے سنن ہدی کو مشروع قرار دیا ہے، تم میں سے ہر ایک کے گھر میں مسجد ہوتی ہے، اگر تم اپنے گھروں میں اس طرح نماز پڑھنے لگے جیسے یہ پیچھے رہ جانے والے اپنے گھروں میں پڑھ لیتے ہیں تو تم اپنے نبی کی سنت کے تارک ہوگے اور جب تم اپنے نبی کی سنت کو چھوڑو گے تو گمراہ ہوجاؤ گے اور میں نے دیکھا ہے کہ جماعت کی نماز سے وہی شخص پیچھے رہتا تھا جو منافق ہوتا تھا اور اس کا نفاق سب کے علم میں ہوتا تھا۔ نیز میں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ ایک شخص کو دو آدمیوں کے سہارے پر مسجد میں لایا جاتا اور صف میں کھڑا کردیا جاتا تھا اور نبی ﷺ کا ارشاد ہے جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح کرے، پھر کسی بھی مسجد کی طرف روانہ ہوجائے، وہ جو قدم بھی اٹھائے گا، اس کا ایک درجہ بلند کیا جائے گا، یا ایک گناہ معاف کیا جائے گا یا ایک نیکی لکھی جائے گی، اسی بناء پر ہم چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا تے تھے اور تنہا نماز پڑھنے کی نسبت جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجہ زیادہ ہے۔
Top