مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3517
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيِّ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ ابْنَةُ أَبِي سُفْيَانَ اللَّهُمَّ أَمْتِعْنِي بِزَوْجِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ قَالَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكِ سَأَلْتِ اللَّهَ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ وَأَيَّامٍ مَعْدُودَةٍ وَأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ لَنْ يُعَجَّلَ شَيْءٌ قَبْلَ حِلِّهِ أَوْ يُؤَخَّرَ شَيْءٌ عَنْ حِلِّهِ وَلَوْ كُنْتِ سَأَلْتِ اللَّهَ أَنْ يُعِيذَكِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ كَانَ أَخْيَرَ أَوْ أَفْضَلَ قَالَ وَذُكِرَ عِنْدَهُ الْقِرَدَةُ قَالَ مِسْعَرٌ أُرَاهُ قَالَ وَالْخَنَازِيرُ إِنَّهُ مِمَّا مُسِخَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَمْسَخْ شَيْئًا فَيَدَعَ لَهُ نَسْلًا أَوْ عَاقِبَةً وَقَدْ كَانَتْ الْقِرَدَةُ أَوْ الْخَنَازِيرُ قَبْلَ ذَلِكَ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام المومنین حضرت ام حبیبہ ؓ یہ دعاء کر رہی تھیں کہ اے اللہ! مجھے اپنے شوہر نامدار جناب رسول اللہ ﷺ اپنے والد ابو سفیان اور اپنے بھائی معاویہ سے فائدہ پہنچا، نبی ﷺ نے ان کی یہ دعاء سن لی اور فرمایا کہ تم نے اللہ سے طے شدہ مدت، گنتی کے چند دن اور تقسیم شدہ رزق کا سوال کیا، ان میں سے کوئی چیز بھی اپنے وقت سے پہلے تمہیں نہیں مل سکتی اور اپنے وقت مقررہ سے مؤخر نہیں ہوسکتی، اگر تم اللہ سے یہ دعاء کرتیں کہ وہ تمہیں عذاب جہنم اور عذاب قبر سے محفوظ فرما دے تو یہ زیادہ بہتر اور افضل ہوتا۔ راوی کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ بندر انسانوں کی مسخ شدہ شکل ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے جس قوم کی شکل کو مسخ کیا اس کی نسل کو کبھی باقی نہیں رکھا، جبکہ بندر اور خنزیر تو پہلے سے چلے آرہے ہیں۔
Top