مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4031
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَسَّانَ عَنْ فُلْفُلَةَ الْجُعْفِيِّ قَالَ فَزِعْتُ فِيمَنْ فَزِعَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فِي الْمَصَاحِفِ فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ إِنَّا لَمْ نَأْتِكَ زَائِرِينَ وَلَكِنْ جِئْنَاكَ حِينَ رَاعَنَا هَذَا الْخَبَرُ فَقَالَ إِنَّ الْقُرْآنَ نَزَلَ عَلَى نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَبْعَةِ أَبْوَابٍ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ أَوْ قَالَ حُرُوفٍ وَإِنَّ الْكِتَابَ قَبْلَهُ كَانَ يَنْزِلُ مِنْ بَابٍ وَاحِدٍ عَلَى حَرْفٍ وَاحِدٍ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
فلفلہ جعفی کہتے ہیں کہ مصاحف قرآنی کے حوالے سے حضرت ابن مسعود ؓ کی خدمت میں گھبرا کر جو لوگ حاضر ہوئے تھے، ان میں میں بھی تھا، ہم ان کے گھر داخل ہوئے اور ہم میں سے ایک آدمی کہنے لگا کہ ہم اس وقت آپ کی زیارت کے لئے حاضر نہیں ہوئے، ہم تو یہ خبر سن کر (کہ حضرت عثمان غنی ؓ کے تیار کردہ نسخوں کے علاوہ قرآن کریم کے باقی تمام نسخے تلف کر دئیے جائیں) گھبرائے ہوئے آپ کے پاس آئے ہیں، حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا کہ یہ قرآن تمہارے نبی ﷺ پر سات دروازوں سے سات حروف (قراءتوں) پر اترا ہے، جبکہ اس سے پہلے کی کتابیں ایک دروازے سے ایک حرف پر نازل ہوتی تھیں (اس لئے ہماری کتاب میں وہ گنجائش ہے جو دوسری کتابوں میں نہ تھی، لہٰذا ہمیں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں)
Top