مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4108
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ حَصِيرَةَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ فَوَلَّى عَنْهُ النَّاسُ وَثَبَتَ مَعَهُ ثَمَانُونَ رَجُلًا مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فَنَكَصْنَا عَلَى أَقْدَامِنَا نَحْوًا مِنْ ثَمَانِينَ قَدَمًا وَلَمْ نُوَلِّهِمْ الدُّبُرَ وَهُمْ الَّذِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِمْ السَّكِينَةَ قَالَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ يَمْضِي قُدُمًا فَحَادَتْ بِهِ بَغْلَتُهُ فَمَالَ عَنْ السَّرْجِ فَقُلْتُ لَهُ ارْتَفِعْ رَفَعَكَ اللَّهُ فَقَالَ نَاوِلْنِي كَفًّا مِنْ تُرَابٍ فَضَرَبَ بِهِ وُجُوهَهُمْ فَامْتَلَأَتْ أَعْيُنُهُمْ تُرَابًا ثُمَّ قَالَ أَيْنَ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ قُلْتُ هُمْ أُولَاءِ قَالَ اهْتِفْ بِهِمْ فَهَتَفْتُ بِهِمْ فَجَاءُوا وَسُيُوفُهُمْ بِأَيْمَانِهِمْ كَأَنَّهَا الشُّهُبُ وَوَلَّى الْمُشْرِكُونَ أَدْبَارَهُمْ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھا، لوگ ابتدائی طور پر پیٹھ پھیر کر بھاگنے لگے اور نبی ﷺ کے ساتھ مہاجرین و انصار میں سے صرف اسی آدمی ثابت قدم رہے، ہم لوگ تقریبا اسی قدم پھیچھے آگئے، ہم نے پیٹھ نہیں پھیری تھی، یہ وہی لوگ تھے جن پر اللہ تعالیٰ نے سکینہ نازل فرمایا تھا، نبی ﷺ اس وقت اپنے خچر پر سوار تھے اور آگے بڑھ رہے تھے، خچر کی رفتار تیز ہوئی تو نبی ﷺ زمین کی طرف جھک گئے، میں نے عرض کیا سر اٹھائیے، اللہ آپ کو رفعتیں عطاء فرمائے، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مجھے ایک مٹھی اٹھا کردو، پھر نبی ﷺ نے وہ مٹی ان کے چہروں پردے ماری اور مشرکین کی آنکھوں میں مٹی بھر گئی، پھر نبی ﷺ نے فرمایا مہاجرین و انصار کہاں ہیں؟ میں نے عرض کیا وہ یہ رہے، نبی ﷺ نے فرمایا انہیں آواز دو، میں نے آواز لگائی تو وہ ہاتھوں میں ستاروں کی طرح چمکتی تلواریں لئے حاضر ہوگئے اور مشرکین پشت پھیر کر بھاگ گئے۔
Top