مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4180
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ قَالَ كُنْتُ غُلَامًا يَافِعًا أَرْعَى غَنَمًا لِعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ وَقَدْ فَرَّا مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَا يَا غُلَامُ هَلْ عِنْدَكَ مِنْ لَبَنٍ تَسْقِينَا قُلْتُ إِنِّي مُؤْتَمَنٌ وَلَسْتُ سَاقِيَكُمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ عِنْدَكَ مِنْ جَذَعَةٍ لَمْ يَنْزُ عَلَيْهَا الْفَحْلُ قُلْتُ نَعَمْ فَأَتَيْتُهُمَا بِهَا فَاعْتَقَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَسَحَ الضَّرْعَ وَدَعَا فَحَفَلَ الضَّرْعُ ثُمَّ أَتَاهُ أَبُو بَكْرٍ بِصَخْرَةٍ مُنْقَعِرَةٍ فَاحْتَلَبَ فِيهَا فَشَرِبَ وَشَرِبَ أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ شَرِبْتُ ثُمَّ قَالَ لِلضَّرْعِ اقْلِصْ فَقَلَصَ فَأَتَيْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ فَقُلْتُ عَلِّمْنِي مِنْ هَذَا الْقَوْلِ قَالَ إِنَّكَ غُلَامٌ مُعَلَّمٌ قَالَ فَأَخَذْتُ مِنْ فِيهِ سَبْعِينَ سُورَةً لَا يُنَازِعُنِي فِيهَا أَحَدٌ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ میں عقبہ بن ابی معیط کی بکریاں چرایا کرتا تھا، ایک دن نبی ﷺ ابوبکر ؓ کے ساتھ مشرکین سے بچ کر نکلتے ہوئے میرے پاس سے گذرے اور فرمایا اے لڑکے! کیا تمہارے پاس دودھ ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں، لیکن میں اس پر امین ہوں، لہذا میں آپ کو کچھ پلا نہیں سکوں گا نبی ﷺ نے فرمایا کیا کوئی ایسی بکری تمہارے پاس ہے جس پر نر جانور نہ کو دا ہو؟ میں نبی ﷺ کے پاس ایسی بکری لے کر آیا، نبی ﷺ نے اس کے تھن پر ہاتھ پھیرا تو اس میں دودھ اتر آیا، نبی ﷺ نے اسے ایک برتن میں دوہا، خود بھی پیا اور حضرت ابوبکر ؓ کو بھی پلایا، پھر تھن سے مخاطب ہو کر فرمایا سکڑ جاؤ، چناچہ وہ تھن دوبارہ سکڑ گئے، تھوڑی دیر بعد میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ مجھے بھی یہ بات سکھا دیجئے، نبی ﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور مجھے دعا دی کہ اللہ تم پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے، تم سمجھدار بچے ہو میں نے نبی ﷺ مبارک منہ سے سستر سورتیں یاد کی ہیں جن میں مجھ سے کوئی جھگڑا نہیں کرسکتا۔
Top