مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن زمعہ کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 15632
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا انْبَعَثَ لَهَا رَجُلٌ عَارِمٌ عَزِيزٌ مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي الضَّحِكِ مِنْ الضَّرْطَةِ فَقَالَ إِلَى مَا يَضْحَكُ أَحَدُكُمْ مِمَّا يَفْعَلُ قَالَ ثُمَّ قَالَ إِلَى مَا يَجْلِدُ أَحَدُكُمْ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ ثُمَّ لَعَلَّهُ أَنْ يُضَاجِعَهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ
حضرت عبداللہ بن زمعہ کی حدیثیں۔
حضرت عبداللہ بن زمعہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اذانبعث اشقہا کی تفسیر میں فرمایا کہ ناقۃ اللہ کی ٹانگیں کاٹنے کے لئے ایک موذی آدمی جسے اپنے گروہ میں اہمیت وعزت حاصل تھی روانہ ہوا جیسے ابوزمعہ کی حثییت ہے پھر نبی ﷺ نے کسی کے خروج ریح پر ہنسنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ تم اس کام پر کیوں ہنستے ہو جو خود کرتے ہو پھر فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو غلاموں کی طرح کیوں مارتا ہے ہوسکتا ہے کہ دن کے آخری حصے میں اس کے ساتھ ہم بستری بھی کرے۔
Top