مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4894
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ بَلَى ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصَلَّى النَّاسُ فَقُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّى النَّاسُ قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ فَذَهَبَ لِيَنُوءَ فَغُشِيَ عَلَيْهِ قَالَتْ وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ بِأَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَجُلًا رَقِيقًا فَقَالَ يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ فَصَلَّى بِهِمْ أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ خِفَّةً فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنْ لَا يَتَأَخَّرَ وَأَمَرَهُمَا فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِهِ فَجَعَلَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَاعِدًا فَدَخَلْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَاتِ فَحَدَّثْتُهُ فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ هَلْ سَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قُلْتُ لَا قَالَ هُوَ عَلِيٌّ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ مجھے نبی کریم ﷺ کے مرض الوفات کے بارے کچھ بتائیں گی؟ فرمایا کیوں نہیں، نبی کریم ﷺ کی طبیعت جب بوجھل ہوئی تو آپ ﷺ نے پوچھا کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟ ہم نے کہا نہیں یا رسول اللہ! وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے لئے ایک ٹب میں پانی رکھو، ہم نے ایسے ہی کیا، نبی کریم ﷺ نے غسل کیا اور جانے کے لئے کھڑے ہونے ہی لگے تھے کہ آپ ﷺ پر بےہوشی طاری ہوگئی جب افاقہ ہوا تو پھر یہی سوال پوچھا کہ کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟ ہم نے حسب سابق وہی جواب دیا اور تین مرتبہ اسی طرح ہوا۔ حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ لوگ نماز عشاء کے لئے مسجد میں بیٹھے نبی کریم ﷺ کا انتظار کر رہے تھے نبی کریم ﷺ نے حضرت صدیق اکبر ؓ کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھادیں حضرت ابوبکر ؓ بڑے رقیق القلب آدمی تھے کہنے لگے اے عمر! آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں انہوں نے کہا اس کے حقدار تو آپ ہی ہیں چناچہ ان دونوں میں حضرت صدیق اکبر ؓ لوگوں کو نماز پڑھاتے رہے ایک دن نبی کریم ﷺ کو اپنے مرض میں کچھ تخفیف محسوس ہوئی تو آپ ﷺ ظہر کی نماز کے وقت دو آدمیوں کے درمیان نکلے جن میں سے ایک حضرت عباس ؓ تھے حضرت ابوبکر ؓ نے جب نبی کریم ﷺ کو دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے نبی کریم ﷺ نے انہیں اشارہ کیا کہ پیچھے نہ ہٹیں اور اپنے ساتھ آنے والے دونوں صاحبوں کو حکم دیا تو انہوں نے نبی کریم ﷺ کو حضرت صدیق اکبر ؓ کے پہلو میں بٹھادیا حضرت ابوبکر صدیق ؓ کھڑے ہو کر نماز پڑھتے رہے اور نبی کریم ﷺ بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے۔ عبیداللہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کی سماعت کے بعد ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس ؓ کے یہاں آیا ہوا تھا میں نے ان سے کہا کہ کیا میں آپ کے سامنے وہ حدیث پیش کروں جو نبی کریم ﷺ کے مرض والوفات کے حوالے سے حضرت عائشہ ؓ نے مجھے سنائی ہے؟ انہوں نے کہا ضرور بیان کرو چناچہ میں نے ان سے ساری حدیث بیان کردی انہوں نے اس کے کسی حصے پر نکیر نہیں فرمائی البتہ اتنا ضرور پوچھا کہ کیا حضرت عائشہ ؓ نے آپ کو اس آدمی کا نام بتایا جو حضرت عباس ؓ کے ساتھ تھا؟ میں نے کہا نہیں، انہوں نے فرمایا کہ وہ حضرت علی ؓ تھے اللہ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں۔
Top