مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4938
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عِيسَى بْنِ حَفْصٍ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ إِلَى طِنْفِسَةٍ فَرَأَى نَاسًا يُسَبِّحُونَ بَعْدَهَا فَقَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ قُلْتُ يُسَبِّحُونَ قَالَ لَوْ كُنْتُ مُصَلِّيًا قَبْلَهَا أَوْ بَعْدَهَا لَأَتْمَمْتُهَا صَحِبْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قُبِضَ فَكَانَ لَا يَزِيدُ عَلَى رَكْعَتَيْنِ وَأَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى قُبِضَ فَكَانَ لَا يَزِيدُ عَلَيْهِمَا وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ كَذَلِكَ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر ؓ کے ساتھ سفر پر تھا انہوں نے ظہر اور عصر کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی، پھر اپنی چٹائی پڑ کھڑے ہوئے تو کچھ لوگوں کو فرض نماز کے بعد نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا انہوں نے پوچھا کہ یہ لوگ کیا کررہے ہیں؟ میں نے بتایا کہ نوافل پڑھ رہے ہیں انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نفل پڑھتا تو اپنی فرض نماز مکمل نہ کرلیتا ( قصر کیوں کرتا؟ ) میں نے نبی کریم ﷺ کے وصال تک ان کی رفاقت کا شرف حاصل کیا ہے وہ دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے اسی طرح صدیق اکبر ؓ عمر فاروق ؓ اور عثمان ؓ کے ساتھ بھی۔
Top