مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5410
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ مَرَّتْ بِنَا جِنَازَةٌ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَوْ قُمْتَ بِنَا مَعَهَا قَالَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَقَبَضَ عَلَيْهَا قَبْضًا شَدِيدًا فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ الْمَقَابِرِ سَمِعَ رَنَّةً مِنْ خَلْفِهِ وَهُوَ قَابِضٌ عَلَى يَدِي فَاسْتَدَارَنِي فَاسْتَقْبَلَهَا فَقَالَ لَهَا شَرًّا وَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتْبَعَ جِنَازَةٌ مَعَهَا رَانَّةٌ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
مجاہد (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے قریب سے ایک جنازہ گذرا حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا آؤ اس کے ساتھ چلیں یہ کہہ کر انہوں نے میرا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ لیا جب ہم قبرستان کے قریب پہنچے تو پیچھے سے کسی کے رونے کی آواز آئی اس وقت بھی حضرت ابن عمر ؓ نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا وہ مجھے لے کر پیچھے کی جانب گھومے اور اس رونے والی کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے اور اسے سخت سست کہا اور فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے جنازے کے ساتھ کسی رونے والی کو جانے سے سے منع فرمایا ہے۔
Top