مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5441
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُفْتِي بِالَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ الرُّخْصَةِ بِالتَّمَتُّعِ وَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ فَيَقُولُ نَاسٌ لِابْنِ عُمَرَ كَيْفَ تُخَالِفُ أَبَاكَ وَقَدْ نَهَى عَنْ ذَلِكَ فَيَقُولُ لَهُمْ عَبْدُ اللَّهِ وَيْلَكُمْ أَلَا تَتَّقُونَ اللَّهَ إِنْ كَانَ عُمَرُ نَهَى عَنْ ذَلِكَ فَيَبْتَغِي فِيهِ الْخَيْرَ يَلْتَمِسُ بِهِ تَمَامَ الْعُمْرَةِ فَلِمَ تُحَرِّمُونَ ذَلِكَ وَقَدْ أَحَلَّهُ اللَّهُ وَعَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ أَنْ تَتَّبِعُوا سُنَّتَهُ أَمْ سُنَّةَ عُمَرَ إِنَّ عُمَرَ لَمْ يَقُلْ لَكُمْ إِنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ حَرَامٌ وَلَكِنَّهُ قَالَ إِنَّ أَتَمَّ الْعُمْرَةِ أَنْ تُفْرِدُوهَا مِنْ أَشْهُرِ الْحَجِّ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
سالم کہتے ہیں کہ حج تمتع کے سلسلے میں حضرت ابن عمر ؓ وہی رخصت دیتے تھے جو اللہ نے قرآن میں نازل کی ہے اور نبی کریم ﷺ کی سنت سے ثابت ہے کچھ لوگ ان سے کہتے ہیں کہ آپ کے والد صاحب تو اس سے منع کرتے تھے آپ ان کی مخالفت کیوں کرتے ہیں؟ وہ انہیں جواب دیتے کہ تم اللہ سے نہیں ڈرتے؟ اگر حضرت عمر ؓ نے اس سے روکا تھا تو ان کے پیش نظر بھی خیر تھی کہ لوگ اتمام عمرہ کریں جب اللہ نے اسے حلال قرار دیا ہے اور نبی کریم ﷺ نے اس پر عمل کیا ہے تو تم اسے خود پر حرام کیوں کرتے ہو؟ کیا نبی کریم ﷺ کی سنت کی پیروی کرنا زیادہ بہتر ہے یا حضرت عمر ؓ کی؟ حضرت عمر ؓ نے تم سے یہ نہیں کہا تھا کہ اشہر حج میں عمرہ کرنا ہی حرام ہے انہوں نے صرف یہ کہا تھا کہ عمرہ کا اتمام یہ ہے کہ تم اشہر حج کے علاوہ کسی اور مہینے میں الگ سے اس کے لئے سفر کر کے آؤ۔
Top