مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 5892
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عُتْبَةَ الْحِمْصِيُّ أَوْ الْيَحْصُبِيُّ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ الْعَنْسِيِّ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُعُودًا فَذَكَرَ الْفِتَنَ فَأَكْثَرَ ذِكْرَهَا حَتَّى ذَكَرَ فِتْنَةَ الْأَحْلَاسِ فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا فِتْنَةُ الْأَحْلَاسِ قَالَ هِيَ فِتْنَةُ هَرَبٍ وَحَرَبٍ ثُمَّ فِتْنَةُ السَّرَّاءِ دَخَلُهَا أَوْ دَخَنُهَا مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَزْعُمُ أَنَّهُ مِنِّي وَلَيْسَ مِنِّي إِنَّمَا وَلِيِّيَ الْمُتَّقُونَ ثُمَّ يَصْطَلِحُ النَّاسُ عَلَى رَجُلٍ كَوَرِكٍ عَلَى ضِلَعٍ ثُمَّ فِتْنَةُ الدُّهَيْمَاءِ لَا تَدَعُ أَحَدًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِلَّا لَطَمَتْهُ لَطْمَةً فَإِذَا قِيلَ انْقَطَعَتْ تَمَادَتْ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا حَتَّى يَصِيرَ النَّاسُ إِلَى فُسْطَاطَيْنِ فُسْطَاطُ إِيمَانٍ لَا نِفَاقَ فِيهِ وَفُسْطَاطُ نِفَاقٍ لَا إِيمَانَ فِيهِ إِذَا كَانَ ذَاكُمْ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنْ الْيَوْمِ أَوْ غَدٍ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ فتنوں کا تذکرہ فرما رہے تھے آپ ﷺ نے خاصی تفصیل سے ان کا ذکر فرمایا اور درمیان میں " فتنہ اجلاس " کا بھی ذکر کیا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! فتنہ احلاس سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سے مراد بھاگنے اور جنگ کرنے کا فتنہ ہے پھر نبی کریم ﷺ نے فتنہ سراء کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کا دھواں میرے اہل بیت میں سے ایک آدمی کے قدموں کے نیچے سے اٹھے گا اس کا گمان یہ ہوگا کہ وہ مجھ سے ہے، حالانکہ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہ ہوگا میرے دوست تو متقی لوگ ہیں پھر لوگ ایک ایسے آدمی پرا تفاق کرلیں گے جو پسلی پر کو ل ہے کی مانند ہوگا۔ اس کے بعدفتنہ دھیما ہوگا جو اس امت کے ہر آدمی پر ایک طمانچہ جڑے بغیر نہ چھوڑے گا لوگ اس کے متعلق جب کہیں گے کہ یہ فتنہ ختم ہوگیا تو وہ اور بڑھ کر سامنے آئے گا اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مؤمن اور شام کو کافر ہوگا یہاں تک کہ لوگ خیموں میں تقسیم ہوجائیں گے ایک خیمہ ایمان کا ہوگا جس میں نفاق نامی کوئی چیز نہ ہوگی اور دوسراخیمہ نفاق کا ہوگا جس میں ایمان نامی کوئی چیز نہ ہوگی جب تم پر ایسا وقت آجائے تودجال کا انتظار کرو کہ وہ اسی دن یا اگلے دن نکل آتا ہے۔ فائدہ۔ اس حدیث کی مکمل وضاحت کے لئے ہماری کتاب " فتنہ دجال قرآن و حدیث کی روشنی میں " کا مطالعہ فرمائیے۔
Top