مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6199
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِيَّاكُمْ وَالْفُحْشَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَلَا التَّفَحُّشَ وَإِيَّاكُمْ وَالشُّحَّ فَإِنَّ الشُّحَّ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَمَرَهُمْ بِالْقَطِيعَةِ فَقَطَعُوا وَأَمَرَهُمْ بِالْبُخْلِ فَبَخِلُوا وَأَمَرَهُمْ بِالْفُجُورِ فَفَجَرُوا قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ قَالَ أَنْ يَسْلَمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِكَ وَيَدِكَ فَقَامَ ذَاكَ أَوْ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ قَالَ أَنْ تَهْجُرَ مَا كَرِهَ رَبُّكَ وَالْهِجْرَةُ هِجْرَتَانِ هِجْرَةُ الْحَاضِرِ وَالْبَادِي فَهِجْرَةُ الْبَادِي أَنْ يُجِيبَ إِذَا دُعِيَ وَيُطِيعَ إِذَا أُمِرَ وَالْحَاضِرِ أَعْظَمُهُمَا بَلِيَّةً وَأَفْضَلُهُمَا أَجْرًا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن ظلم اندھیوں کی صورت میں ہوگا۔ بےحیائی سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ اللہ کو بےتکلف یا بتکلف کسی نوعیت کی بےحیائی پسند نہیں بخل سے بھی اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو بھی ہلاک کردیا تھا اسی بخل نے انہیں قطع رحمی کا راستہ دکھایا سو انہوں نے رشتے ناطے توڑ دئیے اسی بخل نے انہیں اپنی دولت اور چیزیں اپنے پاس سمیٹ کر رکھنے کا حکم دیا سوا نہوں نے ایساہی کیا اسی بخل نے انہیں گناہوں کا راستہ دکھایا سو وہ گناہ کرنے لگے۔ اسی دوران ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ کون سا اسلام افضل ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ کہ دوسرے مسلمان تمہاری زبان اور ہاتھ سے محفوظ رہیں ایک اور آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ کون سی ہجرت افضل ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم ان چیزوں کو چھوڑ دو جو تمہارے رب کو ناگوار گذریں اور ہجرت کی دو قسمیں ہیں شہری کی ہجرت اور دیہاتی کی ہجرت دیہاتی کی ہجرت تو یہ ہے کہ جب اسے دعوت ملے تو قبول کرلے اور جب حکم ملے تو اس کی اطاعت کرے اور شہری کی آزمائش بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس کا اجر بھی زیادہ ہوتا ہے۔
Top