مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6268
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ سَمِعْتُ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ سَمِعْتُ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو إِنَّكَ تَقُولُ إِنَّ السَّاعَةَ تَقُومُ إِلَى كَذَا وَكَذَا قَالَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُحَدِّثَكُمْ شَيْئًا إِنَّمَا قُلْتُ إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدَ قَلِيلٍ أَمْرًا عَظِيمًا كَانَ تَحْرِيقَ الْبَيْتِ قَالَ شُعْبَةُ هَذَا أَوْ نَحْوَهُ ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أُمَّتِي فَيَلْبَثُ فِيهِمْ أَرْبَعِينَ لَا أَدْرِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ أَرْبَعِينَ سَنَةً أَوْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً أَوْ أَرْبَعِينَ شَهْرًا فَيَبْعَثُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهُ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيُّ فَيَظْهَرُ فَيُهْلِكُهُ ثُمَّ يَلْبَثُ النَّاسُ بَعْدَهُ سِنِينَ سَبْعًا لَيْسَ بَيْنَ اثْنَيْنِ عَدَاوَةٌ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ رِيحًا بَارِدَةً مِنْ قِبَلِ الشَّامِ فَلَا يَبْقَى أَحَدٌ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ إِلَّا قَبَضَتْهُ حَتَّى لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ كَانَ فِي كَبِدِ جَبَلٍ لَدَخَلَتْ عَلَيْهِ قَالَ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ فِي خِفَّةِ الطَّيْرِ وَأَحْلَامِ السِّبَاعِ لَا يَعْرِفُونَ مَعْرُوفًا وَلَا يُنْكِرُونَ مُنْكَرًا قَالَ فَيَتَمَثَّلُ لَهُمْ الشَّيْطَانُ فَيَقُولُ أَلَا تَسْتَجِيبُونَ فَيَأْمُرُهُمْ بِالْأَوْثَانِ فَيَعْبُدُونَهَا وَهُمْ فِي ذَلِكَ دَارَّةٌ أَرْزَاقُهُمْ حَسَنٌ عَيْشُهُمْ ثُمَّ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَلَا يَسْمَعُهُ أَحَدٌ إِلَّا أَصْغَى لَهُ وَأَوَّلُ مَنْ يَسْمَعُهُ رَجُلٌ يَلُوطُ حَوْضَهُ فَيَصْعَقُ ثُمَّ لَا يَبْقَى أَحَدٌ إِلَّا صَعِقَ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ أَوْ يُنْزِلُ اللَّهُ قَطْرًا كَأَنَّهُ الطَّلُّ أَوْ الظِّلُّ نُعْمَانُ الشَّاكُّ فَتَنْبُتُ مِنْهُ أَجْسَادُ النَّاسِ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ قَالَ ثُمَّ يُقَالُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَلُمُّوا إِلَى رَبِّكُمْ وَقِفُوهُمْ إِنَّهُمْ مَسْئُولُونَ قَالَ ثُمَّ يُقَالُ أَخْرِجُوا بَعْثَ النَّارِ قَالَ فَيُقَالُ كَمْ فَيُقَالُ مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فَيَوْمَئِذٍ يُبْعَثُ الْوِلْدَانُ شِيبًا وَيَوْمَئِذٍ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ شُعْبَةُ مَرَّاتٍ وَعَرَضْتُ عَلَيْهِ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
یعقوب بن عاصم کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے پوچھا کیا آپ یہ کہتے ہیں کہ قیامت اس طرح قائم ہوگی؟ انہوں نے فرمایا میرا دل چاہتا ہے کہ تم کچھ بیان نہ کیا کرو میں نے یہ کہا تھا کہ کچھ عرصے بعد تم ایک بہت بڑا واقعہ بیت اللہ میں آگ لگنا دیکھو گے پھر فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت میں دجال کا خروج ہوگا جوان میں چالیس رہے گا (راوی کو دن، سال یا مہینے کا لفظ یاد نہیں رہا) پھر اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو بھیجے گا جو حضرت عمروہ بن مسعود ثقفی ؓ کے مشابہہ ہوں گے وہ اسے تلاش کرکے قتل کردیں گے۔ اس کے بعد سات سال تک لوگ اس طرح رہیں گے کہ کسی دو کے درمیان دشمنی نہ رہے گی پھر اللہ تعالیٰ شام کی جانب سے ایک ٹھنڈی ہوا بھیجے گا اور وہ ہوا ہر اس شخص کی روح قبض کرلے گی جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا حتی کہ اگر ان میں سے کوئی شخص کسی پہاڑ کے جگر میں جا کر چھپ جائے تو وہ ہوا وہاں بھی پہنچ جائے گی۔ اس کے بعد زمین پر بدترین لوگ رہ جائیں گے جو پرندوں اور چوپاؤں سے بھی زیادہ ہوں گے جو نیکی کو نیکی اور گناہ کو گناہ نہیں سمجھیں گے ان کے پاس شیطان انسانی صورت میں آئے گا اور انہیں کہے گا کہ میری دعوت کو کیوں قبول نہیں کرتے؟ اور انہیں بتوں کی پوجا کرنے کا حکم دے گا چناچہ وہ ان کی عبادت کرنے لگیں گے اس دوران ان کا رزق خوب بڑھ جائے گا اور ان کی زندگی بہترین گذر رہی ہوگی کہ اچانک صور پھونک دیا جائے گا اس کی آواز جس کے کان میں بھی پہنچے گی وہ ایک طرف کو جھک جائے گا سب سے پہلے اس کی آوازوہ شخص سنے گا جو اپنے حوض کے کنارے صحیح کر رہا ہوگا اور بیہوش ہو کر گرپڑے گا پھر ہر شخص بیہوش ہوجائے گا اس کے بعد اللہ تعالیٰ آسمان سے موسلادھاربارش برسائے گا جس سے لوگوں کے جسم اگ آئیں گے پھر دوبارہ صور پھونک دیا جائے گا اور لوگ کھڑے ہوجائیں گے اور وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں گے۔ اس کے بعد کہا جائے گا کہ اے لوگو! اپنے رب کی طرف چلو اور وہاں پہنچ کر رک جاؤ تم سے باز پرس ہوگی پھر حکم ہوگا کہ جہنمی لشکر ان میں سے نکال لیا جائے پوچھا جائے گا کتنے لوگ؟ حکم ہوگا کہ ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے یہ وہ دن ہوگا جب بچے بوڑھے ہوجائیں گے اور جب پنڈلی کو کھولاجائے گا۔
Top