مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6355
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ فِي حَائِطٍ لَهُ بِالطَّائِفِ يُقَالُ لَهُ الْوَهْطُ وَهُوَ مُخَاصِرٌ فَتًى مِنْ قُرَيْشٍ يُزَنُّ بِشُرْبِ الْخَمْرِ فَقُلْتُ بَلَغَنِي عَنْكَ حَدِيثٌ أَنَّ مَنْ شَرِبَ شَرْبَةَ خَمْرٍ لَمْ يَقْبَلْ اللَّهُ لَهُ تَوْبَةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا وَأَنَّ الشَّقِيَّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ وَأَنَّهُ مَنْ أَتَى بَيْتَ الْمَقْدِسِ لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ فِيهِ خَرَجَ مِنْ خَطِيئَتِهِ مِثْلَ يَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ فَلَمَّا سَمِعَ الْفَتَى ذِكْرَ الْخَمْرِ اجْتَذَبَ يَدَهُ مِنْ يَدِهِ ثُمَّ انْطَلَقَ ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو إِنِّي لَا أُحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ شَرِبَ مِنْ الْخَمْرِ شَرْبَةً لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ قَالَ فَلَا أَدْرِي فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ فَإِنْ عَادَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ رَدْغَةِ الْخَبَالِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
عبداللہ بن دیلمی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمرو ؓ کے پاس پہنچا اس وقت وہ طائف میں " وہط " نامی اپنے باغ میں تھے اور قریش کے ایک نوجوان کی کوکھ پر ہاتھ رکھ کر اسے جھکا رہے تھے، اس نوجوان کو شراب پینے کی وجہ سے سزا ہو رہی تھی، میں نے ان سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے یہ حدیث معلوم ہوئی ہے کہ جو شخص شراب کا ایک گھونٹ پی لے اللہ چالیس دن تک اس کی توبہ کو قبول نہیں کرتا؟ اور یہ کہ اصل بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ سے ہی بدبخت آیا ہو اور یہ کہ جو شخص بیت المقدس حاضر ہو وہاں حاضری کا مقصد صرف وہاں نماز پڑھنا ہو تو وہ گناہوں سے ایسے پاک صاف ہوجائے گا جیسے ماں کے پیٹ سے جنم لے کر آیا ہو۔ وہ نوجوان شراب کا ذکر سنتے ہی اپنا ہاتھ چھڑا کر چلا گیا اور حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ کہنے لگے کہ میں کسی شخص کے لئے اس بات کو حلال نہیں کرتا کہ وہ میری طرف ایسی بات کو منسوب کرے جو میں نے نہ کہی ہو، میں نے تو نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص شراب کا ایک گھونٹ پی لے چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی اگر وہ توبہ کرلے تو اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا ہے اگر دوبارہ شراب پیئے تو پھر چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی پھر اگر توبہ کرلے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا کہ اگر دوبارہ پیئے تو اللہ پر حق ہے کہ قیامت کے دن اسے جہنمیوں کی پیپ پلائے۔
Top