مسند امام احمد - حضرت ابوسلمہ بن عبدالاسد کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 15753
حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَمْرٍو عَنْ الْمُطَّلِبِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ أَتَانِي أَبُو سَلَمَةَ يَوْمًا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَقَدْ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلًا فَسُرِرْتُ بِهِ قَالَ لَا تُصِيبُ أَحَدًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ مُصِيبَةٌ فَيَسْتَرْجِعَ عِنْدَ مُصِيبَتِهِ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَاخْلُفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا فُعِلَ ذَلِكَ بِهِ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَحَفِظْتُ ذَلِكَ مِنْهُ فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ اسْتَرْجَعْتُ وَقُلْتُ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَاخْلُفْنِي خَيْرًا مِنْهُ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى نَفْسِي قُلْتُ مِنْ أَيْنَ لِي خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتِي اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَدْبُغُ إِهَابًا لِي فَغَسَلْتُ يَدَيَّ مِنْ الْقَرَظِ وَأَذِنْتُ لَهُ فَوَضَعْتُ لَهُ وِسَادَةَ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ فَقَعَدَ عَلَيْهَا فَخَطَبَنِي إِلَى نَفْسِي فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ مَقَالَتِهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بِي أَنْ لَا تَكُونَ بِكَ الرَّغْبَةُ فِيَّ وَلَكِنِّي امْرَأَةٌ فِيَّ غَيْرَةٌ شَدِيدَةٌ فَأَخَافُ أَنْ تَرَى مِنِّي شَيْئًا يُعَذِّبُنِي اللَّهُ بِهِ وَأَنَا امْرَأَةٌ دَخَلْتُ فِي السِّنِّ وَأَنَا ذَاتُ عِيَالٍ فَقَالَ أَمَّا مَا ذَكَرْتِ مِنْ الْغَيْرَةِ فَسَوْفَ يُذْهِبُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْكِ وَأَمَّا مَا ذَكَرْتِ مِنْ السِّنِّ فَقَدْ أَصَابَنِي مِثْلُ الَّذِي أَصَابَكِ وَأَمَّا مَا ذَكَرْتِ مِنْ الْعِيَالِ فَإِنَّمَا عِيَالُكِ عِيَالِي قَالَتْ فَقَدْ سَلَّمْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَزَوَّجَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَقَدْ أَبْدَلَنِي اللَّهُ بِأَبِي سَلَمَةَ خَيْرًا مِنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابوسلمہ بن عبدالاسد کی حدیثیں۔
حضرت ام سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک دن ابوسلمہ میرے پاس نبی ﷺ کے یہاں سے واپس آئے تو کہنے لگے کہ میں نے نبی ﷺ سے ایک بات سنی ہے جس سے مجھے بہت خوشی ہوئی ہے نبی ﷺ نے فرمایا جس کسی مسلمان کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ اس پر اناللہ کہے اور یہ دعا کرے اے اللہ مجھے اس مصیبت پر اجرو ثواب عطا فرما اور مجھے اس کا نعم البدل عطا فرما تو اسے یہ دونوں چیزیں عطا فرمادی جائیں گی حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ میں نے اس دعا کو یاد کرلیا۔ جب میرے شوہر کا انتقال ہوگیا یعنی ابوسلمہ کا تو میں نے اناللہ وانا الیہ راجعون پڑھ کر یہ دعا مانگی پھر میں دل میں سوچنے لگی کہ مجھے ابوسلمہ سے بہتر آدمی کون ملے گا لیکن میری عدت مکمل ہونے کے بعد نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور اندرآنے کی اجازت مانگی اس وقت میں کسی جانور کی کھال کو دباغت دے رہی تھی میں نے درخت سلم کے پتوں سے اپنے ہاتھ پونچھ کردھوئے اور نبی ﷺ کو اندر آنے کی اجازت دی اور چمڑے کا ایک تکیہ رکھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی نبی ﷺ اس سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے اور اپنے حوالے سے مجھے پیغام نکاح دیا۔ نبی ﷺ جب اپنی بات کہہ کر فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں آپ سے منہ تو نہیں موڑ سکتی لیکن مجھ میں غیرت کا مادہ بہت زیاد ہے اور میں اس بات سے ڈرتی ہوں کہ کہیں آپ کو میری کوئی ایسی چیز نظر نہ آئے جس پر اللہ مجھے عذاب میں مبتلا کردے پھر میں بڑھاپے کی عمر کو پہنچ چکی ہوں اور میرے بچے بھی ہیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم نے غیرت کی جس بات کا تذکرہ کیا ہے تو اللہ تم سے زائل کردے گا اور تم نے بڑھاپے کا جو ذکر کیا ہے تو یہ کیفیت مجھے بھی درپیش ہے اور تم نے جو بچوں کا ذکر کیا ہے تو تمہارے بچے میرے بچے ہیں اس پر میں نے اپنے آپ کو نبی ﷺ کے حوالے کردیا چناچہ نبی ﷺ نے ان سے نکاح کرلیا اور وہ کہتی ہیں کہ اس طرح اللہ نے مجھے نبی ﷺ کی صورت میں ابوسلمہ سے بہتر بدل عطا فرمایا۔
Top