مسند امام احمد - حضرت ابورمثہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6818
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ الْأَسَدِيُّ عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ عَنْ أَبِي رِمْثَةَ قَالَ انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي وَأَنَا غُلَامٌ فَأَتَيْنَا رَجُلًا مِنْ الْهَاجِرَةِ جَالِسًا فِي ظِلِّ بَيْتِهِ وَعَلَيْهِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ وَشَعْرُهُ وَفْرَةٌ وَبِرَأْسِهِ رَدْعٌ مِنْ حِنَّاءٍ قَالَ فَقَالَ لِي أَبِي أَتَدْرِي مَنْ هَذَا فَقُلْتُ لَا قَالَ هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَتَحَدَّثْنَا طَوِيلًا قَالَ فَقَالَ لَهُ أَبِي إِنِّي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِ طِبٍّ فَأَرِنِي الَّذِي بِبَاطِنِ كَتِفِكَ فَإِنْ تَكُ سِلْعَةً قَطَعْتُهَا وَإِنْ تَكُ غَيْرَ ذَلِكَ أَخْبَرْتُكَ قَالَ طَبِيبُهَا الَّذِي خَلَقَهَا قَالَ ثُمَّ نَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ فَقَالَ لَهُ ابْنُكَ هَذَا قَالَ أَشْهَدُ بِهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرْ مَا تَقُولُ قَالَ إِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ قَالَ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِشَبَهِي بِأَبِي وَلِحَلِفِ أَبِي عَلَيَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا هَذَا لَا يَجْنِي عَلَيْكَ وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ
حضرت ابورمثہ ؓ کی مرویات
حضرت ابورمثہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں لڑکپن میں اپنے والد صاحب کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم لوگ دوپہر کے وقت ایک آدمی کے پاس پہنچے جو اپنے گھر کے سائے میں بیٹھا ہوا تھا اس نے دو سبز چادریں اوڑھ رکھی تھی اس کے بال لمبے تھے اور سر پر مہندی کا اثر تھا میری نظر جب ان پر پڑی تو والد صاحب نے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون ہیں؟ میں نے کہا نہیں، والد صاحب نے بتایا کہ یہ نبی کریم ﷺ ہیں ہم کافی دیرتک باتیں کرتے رہے۔ پھر میرے والد صاحب نے عرض کیا کہ میں اطباء کے خاندان سے تعلق رکھتا ہوں آپ مجھے اپنے کندھے کا یہ حصہ دکھایئے اگر یہ پھوڑا ہوا تو میں اسے دبادوں گا ورنہ میں آپ کو بتادوں گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا معالج وہی ہے جس نے اسے بنایا ہے تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے مجھے دیکھ کر میرے والد صاحب سے پوچھا کیا یہ آپ کا بیٹا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں رب کعبہ کی قسم نبی کریم ﷺ نے فرمایا واقعی؟ انہوں نے کہا کہ میں اس کی گواہی دیتا ہوں اس پر نبی کریم ﷺ مسکرادیئے کیونکہ میری شکل و صورت اپنے والد سے ملتی جلتی تھی پھر میرے والد صاحب نے اس پر قسم کھالی تھی پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا یاد رکھو! تمہارے کسی جرم کا یہ ذمہ دار نہیں اور اس کے کسی جرم کے تم ذمہ دار نہیں ہو۔
Top